بجلی گھروں میں غیر معیاری کوئلے کے استعمال کا انکشاف

ویب ڈیسک:پاکستان میں چینی کمپنیوں کے تیار کردہ بجلی گھروں میں سے متعدد میں بطور ایندھن کم معیار والے کوئلے کے استعمال پر ماحولیاتی ماہرین کو گہری تشویش ہے۔ کوئلے کا معیاراچھا نہ ہو تو یہ بہت زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو عالمی حدت سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اب اس طرح کی خبروں پر ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں جن کے مطابق کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والی چینی کمپنیاں اپنے وعدے کے مطابق اعلٰی معیار کا کوئلہ بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال نہیں کر رہی ہیں۔
ان ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بات کو یقینی بنایا بنانا چاہیے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں اعلٰی کوالٹی کا کوئلہ استعمال کریں کیونکہ کوئلے کا استعمال ویسے ہی خطرناک ہے لیکن اگر کوئلے کا معیار بہت اچھا نہ ہو تو یہ بہت زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔پاکستان کے ایک انگریزی روزنامے کی ایک رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا)کی ایک عوامی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ چینی کمپنیاں وعدے کے مطابق چھ ہزار کلوروفک ویلیو کے کوئلے کو درآمد نہیں کر رہی بلکہ وہ اس کی بجائے 4500 یا پانچ ہزار پانچ سو (سی وی)کے کوئلے کو درآمد کر رہی ہیں جبکہ وہ صارفین سے جو قیمت وصول کر رہی ہیں وہ اعلٰی معیار کے کوئلے کی ہے۔ نیپرا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس خبر کو غلط قرار دیا۔
تاہم انہوں نے سوالات کے جوابات دینے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ نیپرا کے ترجمان ساجد اکرم سے رابطہ کر رہے ہیں اور پھر انہوں نے نیپرا کے رجسٹرار سے رابطے کا کہا۔ رجسٹرار کو ای میل پہ سوالات بھیجے گئے، تو انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ چینی سفارت خانے کے حکام نے بھی اس حوالے سے سوالات کا جواب نہیں دیا۔تا ہم دی نیوز کے رپورٹر اسرار خان نے اپنی خبر کو بالکل درست قرار دیا۔ انہوں نے بتایا، ”میں اپنی خبر پہ قائم ہوں۔ اطلاع کے مطابق یہ انکشاف جمعرات کو عوامی سماعت کے دوران ہوا۔اسرار خان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں 6700 میگا واٹ بجلی درامد شدہ کوئلے سے پیدا کی جا رہی ہے۔ ”اس میں زیادہ تر چینی کمپنیاں ہیں جبکہ کچھ مقامی کمپنیاں بھی کام کر رہی ہیں۔ ان کمپنیوں کو کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 643 ارب روپے حکومت کو ابھی بھی ادا کرنے ہیں۔

مزید پڑھیں:  وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا شمالی وزیرستان میں سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس