پاکستان اخراجات کم، بجلی پر سبسڈی ختم کرے، آئِی ایم ایف

ویب ڈیسک: 6 تا 8 ارب ڈالرز کے نئے طویل المدتی قرض پروگرام پر ابتدائی مذاکرات سے قبل آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت سے ڈومور کا مطالبہ کر دیا۔
ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے اختتام پر ٹیکس وصولیوں میں 163 سے 183 ارب روپے تک شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ایف بی آر کی بریفنگ پر آئی ایم ایف مذاکراتی ٹیم نے حکومت پاکستان سے اپنے اخراجات میں شارٹ فال جتنی کمی کا مطالبہ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی گیس اور بجلی پر سبسڈی ختم کرنے کی خواہش بھی ظاہر کر دی.
آئی ایم ایف کی جانب سے اس حوالے سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی غیر یقینی سیاسی صورتحال اور سماجی تناؤ اقتصادی استحکام کی پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں توانائی کے شعبے کے لیے پالیسی گائیڈ لائن بھی وفاق کو فراہم کر دی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی اس گائیڈ لائن میں آئندہ مالی سال کے لئے بجلی و گیس کے ریٹ بروقت طے کیے جائیں . ساتھ میں آئی ایم ایف مذاکراتی ٹیم نے ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا۔
اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ بجٹ میں صنعتوں کے لیے گیس کے رعایتی نرخ ختم کرنے کا عندیہ بھِی دیا گیا ہے۔
حکومتی اخراجات کے علاوہ آئی ایم ایف کی جانب سے رواں سال کے دوران یکم جولائی سے بجلی کے بنیادی نرخوں میں اضافے کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا ہے۔
یاد رہے کہ نئے پروگرام کے حوالے سے آئی ایم ایف سٹاف کہہ چکا ہے کہ پاکستان کے نیچے کی جانب کا خطرہ بدرجہ اتم موجود ہے۔

مزید پڑھیں:  کراچی دھماکہ، دہشتگرد کو قریبی عمارت سے سپورٹ ملنے کا انکشاف