زرعی پیداوار میں اضافہ

پاکستان کو اپنی زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہوگا،وزیراعظم

ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان زرعی معیشت کا حامل ملک ہے، 60فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، پاکستان کو اپنی زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہوگا ۔
کراچی میں بین الاقوامی کمپنیوں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاک چین بے مثال دوستی کو سرمایہ کاری، معاشی اور تجارتی تعلقات کی صورت میں وسیع تر تعاون میں تبدیل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)کا اگلا مرحلہ بالخصوص صنعتی شعبے میں بزنس ٹوبزنس انتظامات پر مشتمل ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک دوستی اور بھائی چارہ کے دیرینہ تعلقات کواب سرمایہ کاری، معاشی اور تجارتی تعلقات بالخصوص زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات وکان کنی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کی صورت میں تبدیل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جون کے مہینے میں عظیم دوست چین کے شانکسی صوبے کا دورہ کیاتھا، ہمیں ایک اہم زرعی یونیورسٹی اور سینکڑوں ایکڑ پر محیط تحقیقی مرکز کا دورہ کرایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرکز کے دورے کے بعد ہم نے اپنے ایک ہزار زرعی گریجویٹ طلبا وطالبات کو اعلی تربیت کے لیے چین بھیجنے کافیصلہ کیا اور اس حوالے سے پروگرام کوحتمی شکل دے دی گئی ہے، چینی ہم منصبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد پاکستان کے یہ طلبا و طالبات چینی یونیورسٹیوں میں ریفریشر کورسز کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان زرعی معیشت کا حامل ملک ہے، ملک کی 60 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، پاکستان کو اپنی زرعی پیداوار میں اضافے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پاکستان کی زرعی برآمدات میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جاری مالی سال کے لیے پاکستان نے اسے 7 ا رب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے، یہ ایک بڑا ہدف ہے اور اس کے حصول کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو زرعی پیداوارمیں اضافے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور جدید طریقے اپنانے اور اس کے بعد برآمدات کے لیے ویلیوایڈڈ مصنوعات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی وفد کی موجودگی ہمارے لیے حوصلہ افزا ہے اور چینی تاجروں کو پاکستانی تاجروں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس معاہدے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان عظیم دوست ہیں، ہماری دوستی نہ صرف ہمالیہ سے بلند ہے بلکہ اب یہ آسمانوں کو چھو رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  آئی ایم ایف ہدف پورا کرنے میں ایف بی آر ناکام، سخت اقدامات کا عندیہ