کاربن کریڈٹ برآمدات سے پاکستان سالانہ 1 ارب ڈالر کما سکتا ہے، ماہرین

موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق قانون سازی کے باعث رضاکارانہ کاربن کریڈٹ مارکیٹ تیزی سے ابھر رہی ہے، پاکستان کاربن کریڈٹ کی برآمدات کرکے سالانہ ایک ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کرسکتا ہے.
یہ بات کلائمٹ ایکشن سینٹر میں کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹس کو ایک خصوصی بریفنگ میں بتائی گئی۔ اس موقع پر کلائمٹ ایکشن سینٹر کے ڈائریکٹر یاسر، مجتبی بیگ اور ماحولیات کی کنسلٹنٹ زویا تنیو نے بریفنگ دی۔
ماہرین ماحولیات نے بتایا کہ دنیا کی ماحولیاتی آلودگی میں اگرچہ پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن ماحولیاتی تبدیلی کے سبب پاکستان کو سالانہ 4ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہورہا ہے۔
درجہ حرارت بڑھنے سے ماحول میں ناصرف زیریلی گیسز کی مقدار بڑھ جاتی ہے بلکہ اس سے گندم کپاس کی فصلوں کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ ایک انسان کے کام کرنے کی صلاحیت گھٹنے کے ساتھ عوام کی صحت کا بل بھی بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ باغبانی اور زراعت کے ذریعے اگر ایک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو فضاء سے جذب کرلیا جائے تو یہ ایک کاربن کریڈٹ ہوگا۔ پاکستان سے ایک کاربن کریڈٹ 10 سے 15ڈالر میں عالمی منڈی میں فروخت ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کاربن کریڈٹ کی رضاکارانہ مارکیٹ کا حجم 950 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس میں تسلسل سے اضافہ ہورہا ہے۔ کاربن کریڈٹ کے لئے کنسلٹنٹ رپورٹ اور اس کی تھرڈ پارٹی کی تصدیق بنیادی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  بہت جلد موبائل فون سے من پسند خوشبو بھی سونگھی جا سکے گی