maxresdefault 46

مزار قائد کے تقدس کا آرڈیننس کیا کہتا ہے، اور کب جاری ہوا ؟

ویب ڈیسک: مزارِ قائد کے تقدس کے تحفظ اور دیکھ بھال کے لیے 1971 میں ایک خصوصی آرڈیننس جاری کیا گیا تھا۔

اس آرڈیننس کے شروع میں لکھا ہوا ہے کہ اس کا مقصد ’مزارِ قائد کے تقدس کی پامالی کو روکنا‘ ہے۔ آرڈیننس کے مطابق مزار اور اس کا ملحقہ علاقہ وفاقی حکومت کی ملکیت رہے گا اور اس میں مزارِ قائد اور اس کے اردگرد کے احاطے کی بھی تعریف کی گئی ہے اور اس کا رقبہ 71 ایکڑ مقرر کیا گیا ہے اور اسے قومی اہمیت کی حامل عمارت قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  لاہور میں نوبیاہتا دلہن کی فلیٹ سے پھندا لگی لاش برآمد

آرڈیننس کے ایک شق میں درج ہے کہ

  • کسی شخص کو اجازت نہیں ہو گی کہ وہ کسی قسم کا جلسہ، مظاہرہ یا جلوس نکالے یا اس کا اہتمام کر سکے، یا مزار کے احاطے کی بیرونی دیوار کے دس فٹ کے اندر کسی قسم کے سیاسی عمل میں ملوث ہو سکے۔

آرڈیننس کے ایک شق میں مزار کا تقدس کے بارے میں درج ہے کہ

مزید پڑھیں:  فیصل کریم کنڈی کو گورنر خیبر پختونخوا بنانے کا فیصلہ

کسی شخص کو کسی بھی ایسے عمل میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں ہو گی جو قائد اعظم کے مزار کے تقدس اور وقار کے لیے توہین آمیز ہو۔

آرڈیننس کے ایک شق میں سزا وغیرہ کے بارے میں درج ہے کہ

جو کوئی اس آرڈیننس کی شقوں کے برخلاف عمل کرے گا، اسے تین سال قید کی سزا، یا جرمانہ، یا دونوں، دیے جا سکیں گے۔