قبائلی اضلاع میں نرسز کی بھرتی سے متعلق انکوائری رپورٹ محکمہ صحت کے دفاتر میں دبا دی گئی ہے جس کی وجہ سے مبینہ طور پر پیسوں کے ذریعے بھرتی میں ملوث ملزمان کو بے نقاب نہیں کیا جاسکا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں کنٹریکٹ بنیادوں پر نرسنگ سٹاف کی بھرتی پر ارکان اسمبلی کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا اس حوالے سے سیکرٹری قانون کی سربراہی میں صوبائی حکومت نے ایک انکوائری کمیٹی قائم کی تھی جس کو 15دنوں میں اپنی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی ذرائع کے مطابق نرسز کی بھرتی میں مبینہ طور پر پیسے لینے کا الزام بھی لگایا گیا ہے لیکن تاحال انکوائری رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے حالانکہ اس انکوائری کے سامنے لانے کی مدت تین ماہ قبل ہی گزر گئی ہے
اس لئے کسی کو بھی انکوائری رپورٹ کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں ،دوسری طرف صوبائی حکومت نے نرسنگ کی بھرتی کا عمل روک رکھا ہے اور جن امیدواروں کو منتخب کیا گیا تھا ان کے اپوائنمنٹ آرڈر بھی منسوخ کردئیے گئے ہیں یہ بھرتی خالص عارضی بنیاد پر ایک سال کیلئے کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم متنازع ہونے کی وجہ سے یہ منصوبہ بیچ میں ہی رہ گیا ہے۔