بے وقت کی راگنی

وفاقی وزیر برائے داخلہ شیخ رشید احمد نے وقت سے پہلے انتخابات کے لئے پر حزب
اختلاف کو حکومت کے ساتھ بات چیت کی دعوت دی ہے ۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بات چیت ہونی چاہئے حالات ہی ایسے ہیں انہوں نے تجویز دی ہے کہ اتحادیوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن میں شامل جماعتوں سے بھی مذاکرات ہوں اور یہ کہ مل بیٹھ کر بات کرنے سے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے قبل ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ جو انتخابات پانچ سال بعد ہونے ہیں وہ ایک سال چھ مہینے پہلے بھی ہو سکتے ہیں اگر چھ مہینے پہلے بھی الیکشن ہو جائیں تو کیا قیامت آجائے گی ۔ شیخ رشیداحمد نے وضاحت کی ہے کہ یہ ان کا ذاتی خیال ہے حکومت کی پالیسی نہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشید احمداگرچہ پاکستان تحریک ا نصاف کے رہنما نہیں لیکن وہ اپنی ذات میں انجمن ہونے کے باعث حکومت کا اہم حصہ ہیں جو ہر موقع پر حزب اختلاف کو لتاڑ اور للکارنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے شیخ رشید احمد کا سیاسی تجربہ اور حالات سے آگاہی و نزاکت سے واقفیت کوئی پوشیدہ امر نہیںان کی تازہ تجویزاگرچہ ذاتی حیثیت میں دی گئی ہے لیکن بادی النظر میں اسے حکومت کی جانب سے حزب اختلاف کو مذاکرات کی پیشکش اور قبل ازوقت انتخابات کرانے پرآمادگی کااشارہ اور اظہار بھی قرار دیا جا سکتا ہے ممکن ہے ایسا نہ ہو لیکن بہرحال حالات و واقعات اور ملک میں صبح شام تبدیل ہوتی سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ اڑان بھرنے والوں کے رخ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ مناسب تجویزکافی تاخیر سے دی گئی ہے اب شایداس کا موقع نہیں رہاسیاسی دنیا میں بروقت چالیں چلنا اورمناسب موقع پر مناسب فیصلہ مشاورت اور حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اگر دیکھا جائے تو موجودہ حکومت نے اس طرح کی پالیسی اختیار کرنے میںتاخیر کی اور معاملات اب پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں جس میں کوئی بھی فریق اپنی پوزیشن تبدیل کرنے پرتیار نہیں جہاں تک قبل از وقت انتخابات کا سوال ہے اس کی تیاری حزب اختلاف کی جانب سے بھی جاری ہے ایک ایسے وقت میں جب حزب اختلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے پرعزم ہے اس طرح کی تجویز اگروزیر اعظم اور پاکستان تحریک ا نصاف کی جانب سے بھی پیش کی جاتی توبھی شایدکارگرنہ ہوتا۔
تیاری احسن مگرنتیجہ خیز بھی تو ہو
رمضان ا لمبارک کی آمد سے قبل ضلعی انتظامیہ پشاور کے پیشگی اقدامات کے تحت عوام کو سستی اور معیاری اشیائے خورد و نوش کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے رمضان سستا بازار لگانے کی تیاری احسن اقدام ہے یہ پہلی مرتبہ نہیں بلکہ اس طرح کا تجربہ تقریباً ہر سال کیا جاتا ہے لیکن وقت آنے پر یا تو یہ بازار ویران پڑے ہوتے ہیں اور چند دن بعد بند کر دیئے جاتے ہیں یا پھر ان بازاروں میں بھی سرکاری نرخ نامے پر عملدرآمد نہیں ہوتا ایک اور صورت کم معیار کے اشیاء اور گلے سڑے پھلوں اور سبزی کی فروخت ہوتی ہے جس کے با عث ان بازاروں سے عوام الناس کو کماحقہ فوائد حاصل نہیں ہوتے اور یوں یہ عمل کار لاحاصل ٹھہرتا ہے بہرحال پشاور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس ضمن میں بروقت منصوبہ بندی مناسب عمل ہے قیمتوں کو کنٹرول میں لانے کے حوالے سے آڑھتیوں کے خلاف کارروائیوں کا جو عندیہ دیا گیا ہے اس پر عملدر آمد سے مثبت نتائج کی توقع ممکن ہے ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ جس مقصد کے لئے سستا بازارلگانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اس ضمن میں سنجیدہ اقدامات اختیار کرکے ان کو عوام کے لئے نافع بنا دیا جائے گا۔
انتخابی ضابطہ ا خلاق کی خلاف ورزی
صوبے کے بعض ا ضلاع سے بلدیاتی انتخابات میں سرکاری مداخلت کی شکایات آرہی ہیں خاص طور پر ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کو انتخابی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے کر اس کا نوٹس لینے کامطالبہ کیا جارہا ہے جس کا الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہئے جبکہ حکومتی عناصر کو اس طرح کے بے وقت اعلانات جن پر عملدرآمد ہر دور میں سوالیہ نشان ہی نہیں رہا ہے بلکہ ان کو انتخابی اعلانات سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے جن پر عملدرآمد کی کبھی نوبت نہیں آتی بنا بریں اس طرح کے عوامل سے گریز اختیار کرنا ہی انتخابی قوانین کا احترام ہو گااس ضمن میں اختیار کردہ طرز عمل پرنظرثانی ہونی چاہئے تاکہ شکایات اور الزامات کی نوبت نہ آئے اور بلاوجہ انتخابی ماحول متاثر نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  آپریشن ۔۔''سہاڈی بس اے''