مشرقیات

ایکسپریس ٹرین پوری رفتار سے اپنی منزل کی طرف بھاگی جا رہی ہے۔ راستے میں دونوں طرف سرسبز کھیت اور ڈبڈبائے ہوئے نالوں اور ندیوں کا مسلسل منظر اپنی طرف کھینچتا ہے۔ مگر تیز دوڑتی ہوئی ٹرین کو ان خوشنما مناظر سے کوئی دلچسپی نہیں۔ پستی اور بلندی’ خشکی اور پانی اس کی رفتار میں کوئی فرق پیدا نہیں کرتے ۔ راستے میں چھوٹے چھوٹے سٹیشن آتے ہیں مگر وہ ان کو چھوڑتی ہوئی اس طرح بھاگی چلی جاتی ہے گویا اسے کہیں ٹھہرنا نہیں ہے۔ بامقصد زندگی کا معاملہ بھی کچھ اسی قسم کا ہے۔ جس آدمی نے اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا رکھا ہے ‘ اس کی ساری توجہ اپنے مقصد پر لگ جاتی ہے’ اِدھر اُدھر کے مسائل میں وہ اپنا وقت ضائع نہیں کرتا۔ بامقصد زندگی گزارنے والا آدمی ایک ایسے مسافر کی طرح ہوتا ہے جو اپنا ایک ایک لمحہ منزل کی طرف بڑھنے میں لگا دینا چاہتا ہے۔ دنیا کے خوش نما مناظر ایسے مسافر کو لبھانے کے لیے سامنے آتے ہیں ‘ مگر وہ ان سے اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے۔ سائے اور اقامت گاہیں اس کو ٹھہرنے اور آرام کی ترغیب دیتی ہیں مگر وہ ان کو چھوڑتا ہوا اپنی منزل کی طرف بڑھتا رہتا ہے۔ دوسری چیزوں کے تقاضے اس کا راستہ روکتے ہیں مگر وہ ہر ایک سے دامن بچاتا ہوا بڑھتا چلا جاتا ہے۔ زندگی کے نشیب و فراز اس سے ٹکراتے ہیں مگر اس کے باوجود اس کے عزم اور اس کی رفتار میں کوئی فرق نہیں آتا۔ بامقصد آدمی کی زندگی ایسے بھٹکے ہوئے آدمی کی مانند نہیں ہوتی جو سمت سفر متعین نہ ہونے کی وجہ سے کبھی ایک طرف چلنے لگتا ہے اور کبھی دوسری طرف۔ بلکہ اس کے ذہن میں راستے اور منزل کا واضح شعور ہوتا ہے’ اس کے سامنے ایک متعین نشانہ ہوتا ہے۔ ایسا آدمی کیسے کہیں رک سکتا ہے۔ کیسے وہ دوسری چیزوں میں الجھ کر اپنا وقت ضائع کرنے کو پسند کر سکتا ہے۔ اس کو تو ہر طرف سے اپنی توجہ ہٹا کر ایک متعین رخ پر بڑھنا ہے اور بڑھتے رہنا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنی منزل پر پہنچ جائے۔ زندگی کو بامعنی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کے سامنے ایک سوچا ہوا نشانہ ہو’ جس کی صداقت پر اس کا ذہن مطمئن ہو۔ جس کے سلسلے میں اس کا ضمیر پوری طرح اس کا ساتھ دے رہا ہو’ جو اس کی رگ و پے میں خون کی طرح اُترا ہوا ہو۔یہی مقصدی نشانہ کسی انسان کو جانور سے الگ کرتا ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں ۔ اور جس آدمی کے اندر مقصدیت آ جائے اس کی زندگی لازماً ایک زندگی بن جائے گی۔ وہ چھوٹی چھوٹی اور غیر متعلق باتوں میں الجھنے کے بجائے اپنی منزل پر نظر رکھے گا۔ وہ یک سوئی کے ساتھ اپنے مقررہ نشانہ پر چلتا رہے گا یہاں تک کہ منزل پر پہنچ جائے گا۔

مزید پڑھیں:  تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا جائے