زبان شیریں ملک گیری

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گورنر ہا ؤس کر اچی میں پارٹی کے کاکنوں سے خطاب کر تے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ ملک کے لیے چوروں سے لڑرہے ہیں ، وہ یہ دعا کر تے رہے کہ کسی نہ کسی طرح ان کے خلاف تحریک عدم اعتما د درج کر ادی جائے چنا نچہ حزب اختلاف اپنی سیاسی مو ت پر تحریک عدم اعتماد لے آئی ہے ، وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں یہ بھی فرما یا کہ اب ان کاپہلا ٹارگٹ پی پی کے شریک چئیرمین اور سابق صدر زرداری جبکہ دوسرا ٹارگٹ مقصود چپڑاسی والا شو باز (غالباًاس طرح موصوف نے شہباز شریف کی طرف اشارہ کیا )ہے ، وزیر اعظم نے یہ بھی فرمایا کہ سندھ کے لوگ ڈاکو آصف زرداری سے آزادی چاہتے ہیں ویسے تو وزیراعظم نے بہت کچھ فرمایا مگر قلقلا خان صافی دانشور کو وزیر اعظم کی دعا پر اعتراض ہے وہ کہتے ہیں کہ عدم اعتما د کی دعا کر نے کی بجائے قوم کے دکھیا رے وزیر اعظم کو آئی ایم ایف ، سے چھٹکا رہ مانگنے کی دعا کر نی چاہیے تھی جبکہ وہ یہ جانتے ہیں کہ ان کی دعائیں رد نہیںہو ا کرتیں ۔پاکستان کی پچھتر سے اسی فی صد تجا رت یو رپی یونین کے ساتھ ہے ، وزیر اعظم نے قوم کو آگاہ کر دیا ہے کہ امریکا اوریو رپی یو نین مل کر ان کی حکومت کے خلاف بغاوت پھیلا رہے ہیں ۔جس کی دونو ں طرف سے تردید نہیں آئی ہو سکتا ہے کہ عملا ًاشارہ مل جائے ۔عمر ان خان ان دنو ں تحریک عدم اعتما د کے سلسلے میں گھر گھر پھیر ے لگا رہے ہیں وہ گزشتہ دنو ں لا ہو ر تشریف لے گئے جہا ں انھو ں نے چودھری شجا عت حسین کی عیادت ایسے روز ان کے گھرتشریف لے جا کر کی جس دن شہبا زشریف نے چودھری برادران کو اپنے گھر ضیا فت پر مدعو کر رکھا تھا ۔وزیر اعظم کے چودھر ی برادران کے راحت کدہ میںقدوم میمنت لزوم فرما نے کا یہ اثر ہو ا کہ شہاز شریف کی ضیافت چودھری برادارن کے لیے آنکھیںلگا ئے بیٹھے رہ گئے ۔ذہن میں راگ کھنشری کی یہ سُر گونجتی رہی کہ ” لو آگئی ان کی یا د وہ نہیں آئے ”۔خیر پرویز الہی اور چودھری شجا عت حسین سے ملا قات کے بعد یہ کہا گیا کہ عدم اعتما د پر اعتما د کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی عیا دت کی اور رخصت ہوگئے مگر سرکا ر کے گھر سے جاری بیا ن میں بتایا گیا کہ چودھری برادران نے تحریک عدم اعتما د میں حکومت کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا ہے اسی طرح کئی روز سے دھو م تھی کہ اب وزیر اعظم ایم کیو ایم کے عارضی دفتر واقع بہا در آباد کر اچی تشریف لے جائیں گے ، ایم کیو ایم کے ذمہ دارو ں نے صر ف یہ بتایا کہ چائے کی دعو ت تھی سووہ پیش کی گئی اور رخصت ہوگئے ۔ لیکن وزیر اعظم نے گورنر ہا ؤس سندھ جا کر کا رکنو ں سے بڑی طرح دار خطا ب کیا جس کی ایک معمولی جھلک محولہ بالا دکھا دی گئی ہے ۔تحریک عدم اعتما د کوئی انوکھی تحریک نہیں ہے جس کے لیے سب ہی بلبلا ئے پھر رہے ہیں جب ایسی تحر یک سامنے آجا تی ہے تو ایک ہلچل ضرور ہو تی ہے اور اس موقع پر جو ڑ تو ڑ بھی عروج پر ہو تا ہے ایسے میں اپنے کیا پر ائے کیا سب کو موقع لگ جا تا ہے کہ وہ جو ڑ توڑ کے اس موسم سے مستفید ہو جائیں سو وہ ہو رہا ہے ۔ اگرچہ وفاقی وزراء چودھری فواد اور پرویز خٹک نے ادعا کیا تھا کہ اگر حزب اختلا ف نے ان کے آدمی توڑ ے ہیں تو انھوں نے بھی حزب اختلا ف کے (اشارہ پی ایم ایل ن کی طرف تھا )کم از کم چھبیس بندے توڑ لیے ہیں گویا دونو ںطرف سے چال ایک جیسی ہے اب قلقلا خان کو کون سمجھا ئے کہ اس میں بد کیا ہے خوب کیا ہے سبھی ایک رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ تاہم حالا ت بتارہے ہیں کہ اس جو ڑ تو ڑ کے مرحلے میں حکومتی پارٹی کی راہیں ٹیڑھی ترچھی ہیں ، کیوںکہ جس اند از میں روابط ہو رہے ہیں اس میں حمایت کا کوئی شائبہ نہیں مل رہا ہے گو کہ شہبا ز شریف کی ضیافت تعلقداری کو چودھری برادان نے نظر انداز کر دیا تھا مگر چودھر ی شجا عت اسلا م آبا د پہنچ گئے اور مولانا فضل الرّحما ن سے ملے اور پی ڈی ایم کی پیش کش کو قبول کر نے عندیہ دیا ۔اپنی شرائط بھی ایک طر ف رکھدیں ۔ مو لا نا فضل الرّحما ن نے کہا چودھری صاحب آپ نے گاڑی چھوڑدی وہ تواب اگلے اسٹیشن پر جا پہنچی ہے ، یہ ہی بات آصف زرداری نے بھی چودھری شجا عت حسین سے کہی ، دونو ںکو چودھر ی شجاعت حسین نے ایک ہی جو اب دیا کہ پچھلی باتو ں پر مٹی پاؤ ، شنوائی یہ ہے کہ مٹی پادیتی گئی اے ۔اب ایک ایسی انوکھی تجویزآئی ہے کہ حکومت ایسا طریقہ کا ر متعارف کر ارہی ہے کہ پی ٹی آئی کے ممبران کو نکیل ڈال دی جائے یعنی تحریک پر رائے شما ری کے موقع پر پی ٹی آئی کے ارکا ن اسمبلی حاضر نہ ہو ں اور اگر ہو بھی جائیں تو ان کا ووٹ شما ر میںنہ لایاجائے اسپیکر اس کو آئین کے آرٹیکل 63کے تحت نااہل قرار دے کر اس کی رکنیت اسمبلی بھی ختم کردیں گے ماہرین آئین اس تجویز سر پٹک رہے ہیں ایسا کیسے ممکن ہو سکتا ہے ۔جب ایک رکن نے پا رٹی فیصلے کی ابھی خلا ف ورزی کی نہیںتو اس کو سزاجرم سے پہلے کیسے دی جا سکتی ہے ۔اگر یہ شنید ہے کہ ایسا کوئی قدم اٹھا نے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے تو یہ حکومتی پارٹی کی جانب سے اعتراف شکست سمجھاجائے گا ۔ آئین کی رو سے بجٹ ، وزیراعظم کے انتخاب ، غالباًاسپیکر کے انتخاب آئین اترمیم ور تحریک عدم اعتماد کے فیصلو ں کی خلا ف ورزی پر رکنیت ختم ہوسکتی اس کا بھی ایک طریقہ کا ر ہے جس پر ایک سے تین ماہ لگ سکتے ہیں ۔ جرم سزرد کر نے سے پہلے سزا کوئی آئینی اقدام نہیں ہے ۔ اگر ایسا کوئی قدم اٹھایاجارہاہے تو اس سے دو امر کی نشاندہی ہوتی ہے ایک تو یہ کہ پی ٹی آئی کے رکن پارٹی قیادت کے ہا تھ سے پھسل گئے ہیں ،دوسرے پارٹی کو اپنے ارکا ن پر عدم اعتما د ہو چلا ہے ۔بہر حال مشکل وقت تو ہے کیو ں کہ وزیراعظم سے ایم کیو ایم کا وفد اگلے روز ہی اسلا م آبا د آصف زرداری سے ملا قت کے لیے چلا آیا جبکہ چودھری شجاعت حسین بنفس نفیس چل کر آصف زرداری اور مولانا سے ملا قات کے لیے آئے اطلا ع ہے کہ دوبارہ دعوت ملی تو چودھری برادران ضیافت کے لیے شہا ز شریف کے گھر بھی تشریف لے جائیں گے بلوچ پارٹی باپ کے ارکا ن اور سندھ کے بڑے اتحاد نے جس کے سربراہ پیر پگارہ ہیںملا قات سے انکا ر کر دیا ہے ۔اگرچہ اتحادیوں کی جا نب سے کسی طرف جھکاؤ کی تصدیق نہیںکی جارہی ہے مگر سیاسی چہل قدمی منزل کانشان بتارہی ہے ۔

مزید پڑھیں:  مرے کو مارے شاہ مدار