مشرقیات

وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا
اک یہی بات اچھی ہے مرے ہرجائی کی
آج کل پھر اس ہرجائی کو لوگ گالیاں دے رہے ہیں اور کوئی نہیں سوچ سمجھ رہا کہ جسے وہ ہرجائی قرار دے رہے ہیں وہ بے چارہ بے وفائی کے اس کھیل میں ہی بے وفائی کرکے ہی اپنی سیاست زندہ رکھ سکتا ہے بصورت دیگر مسلسل کامیاب ہو کر اسمبلی میںبراجمان ہونا کوئی مذاق تھوڑی ہے۔ اس کے لیے بے وفا ئی کی تاریخ رقم کرنے والے صبح شام پارٹیاں بدلتے رہتے ہیں یہ کوئی نئی بات ہے ہی نہیں، البتہ اسے اصولوں کی خاطر قرار دے کر ہمارے سیاستدان اصولوں کی ایسی تیسی نہ کریں تو ہی بہتر ہے، اصولی اختلاف کی وجہ سے نہیں وہ ذاتی مفاد کی وجہ سے صبح شام پارٹیاں بدلتے ہیں ،چڑھتے سورج کو سلامی دینا ہم اہل مشرق کے ہاں ایک قدیم روایت رہی ہے آپ تاریخ کا مطالعہ کریں تو شاہوں بادشاہوں کے مصاحبوں جاہ وحشم پانے والوں میں زیادہ انہی کے نام ملیں گے جو قصیدہ خوانی میں یکتائے روزگار تھے رہے کام کے لوگ تو انہیں ہم نے کبھی منہ نہیں لگایا چہیتا وہی ہوتا ہے جو چہک چہک کر بولے، ایسے میں حکمران بھی ان خوشامدیوں کی زبان و بیان کے اسیر ہو جاتے ہیں یہ بھی بھلا دیا جاتا ہے کہ زوال کے وقت یہ چہیتے ان کے حریفوں کے بنیرے پر بیٹھے ان کے گن گا رہے ہوں گے۔آپ نے سندھ ہائوس میں نمونہ عبرت دیکھ لیا ایسے نمونوں سے ہماری تاریخ بھری ہوئی ہے، یار لوگوں یہاں اپنے جسے صبح ڈیڈی قرار دیا شام کو اسے کھری کھری صلواتیں سنانے پر اتر آئے۔ اسے وفا یا بے وفائی سے نہیں جوڑا جا سکتا یہ تو اپنے مفاد کو مقدم رکھنے کی واردات ہوتی ہے جو ہر سیاستدان نہ کرے تو خود اس کے ساتھ واردات ہو جانی ہے۔ اس لیے کہتے ہیں کہ سیاست میں کوئی مستقل دشمن یا دوست نہیں ہوتا۔آپ دیکھ لیں اپنے سابق صدر آصف زرداری کو مسلم لیگ کے صدر میاں شہباز شریف برداشت کرنے کو تیار ہی نہیں تھے آج بغیر ان کی اجازت کے قدم بھی نہیں اٹھاتے۔کبھی مولانا عورت کی حکمرانی کو بنیاد بنا کر فتوئوں پر اتر آتے تھے اور آج حال یہ ہے کہ مریم نواز کو اسلام آباد کی طرف مارچ کی قیادت کی دعوت دیتے سنے جا رہے ہیں۔ تو جناب، لوٹا کہہ کر بے شک اپنے دل کی بھڑاس نکال لیں لیکن یاد رکھیں یہی لوٹا وہ لوٹا ہے جس کے بارے میں اوپر ہم نے پروین شاکر کا شعر درج کیا ہے،گھوم پھر کر یہ لوٹا وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چلتا ہے،کولہوکے بیل کی طرح اس کا ایک دائرے کا سفر مقدر کیا جا چکاہے اسے طعنے نہ دیں آج بے وفائی کر کے آپ سے ہاتھ کر گیا کل آپ کے ہاتھ آیا تھا تو کس سے ہاتھ کر کے اور مستقبل میں کیا یہ ہاتھ نہیں کرے گا نئے مالکوں سے اس کی کیا ضمانت؟

مزید پڑھیں:  تیس برس میں مکمل نہ ہونے والی سڑک