چینی وزیر خارجہ کا غیر اعلانیہ دورہ افغانستان

چینی وزیر خارجہ وانگ یی کا افغانستان کا اچانک دورہ خصوصی اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔چین کے وزیر خارجہ نے یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب ایک ہفتے بعد ہی30اور31مارچ کو بیجنگ، افغانستان کے پڑوسی ممالک کی دو روزہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ طالبان حکومت کی مدد کیسے کی جائے گی۔اس سے قبل پاکستان اور ایران’ طالبان کے افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد ہمسایہ ممالک کے ایسے ہی اجلاسوں کی میزبانی کر چکے ہیں۔اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیجنگ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں افغانستان کی فعال شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے، جو کہ چین کا تجویز کردہ ایک عالمی انفرا اسٹرکچر کا منصوبہ ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک)کو افغانستان تک توسیع دینے پر زور دینے کے لیے تیار ہے ۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کے ایک بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان ملاقات کی جس میں کان کنی کے شعبے میں کام شروع کرنے اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر انیشی ایٹو میں افغانستان کے ممکنہ کردار سمیت سیاسی اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔بیجنگ سمیت غیر ملکی حکومتوں نے طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ روکا ہوا ہے، بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ طالبان کو انسانی حقوق، انسداد دہشت گردی اور جامع حکومت کے لیے اپنا عزم ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔اس وقت کابل میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے رائٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ علاقائی رابطہ افغان قیادت کے ساتھ ہماری بات چیت کا ایک اہم عنصر اور افغانستان کے ساتھ ہمارے اقتصادی رابطہ آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔اگرچہ چین کی جانب سے کابل حکومت کو سفارتی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے ۔او آئی سی کے ممالک کے لئے بھی یہ مرحلہ باقی ہے لیکن افغانستان میں قیام امن اورمشکل صورتحال سے نکلنے میں افغانستان کی عبوری حکومت کی مددمیںکسی بھی رکاوٹ کو آڑے نہ آنے دینا اور رسمی امور سے ہٹ کر غیر رسمی طور پر افغانستان کی حکومت کی مددافغان عوام کے لئے امید کی کرن ہے چینی وزیر خارجہ کے پاکستان میں اسلامی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں غیر معمولی طورپر شرکت کے بعد غیر اعلانیہ طور پر افغانستان جانا جہاں افغانستان کے حوالے سے نئی پالیسی کا عندیہ ملتا ہے وہاں یہ دنیا کے لئے ایک پیغام بھی ہے ۔ افغانستان میں قیام امن علاقائی استحکام کی ضرورت ہے ایسے میں چین اور پاکستان کی اس حوالے سے دلچسپی اور مساعی فطری امر ہے افغان حکومت اور عوام کی بھی مفاد کا تقاضا اسی میں ہے کہ افغانستان میں اہم اقتصادی منصوبوں پر عملدرآمد کی راہ ہموار کی جائے چینی وزیر خارجہ کے دورہ کابل میں آمدہ دنوں میں پیشرفت سامنے آئے گی جس علاقائی ترقی و امن و استحکام کی توقع ہے۔
تنگ آمد بجنگ آمد
رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی پشاور کے مختلف علاقوں میں بجلی و گیس کے لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوام کا مظاہرہ پانچ گھنٹے تک سڑک کی بندش گیس اور پیسکو کے حکام کے خلاف نعرہ بازی حکومت کے لئے پریشان کن اور فوری نوٹس لینے کا حامل معاملہ ہونا چاہئے امر واقع یہ ہے کہ اس سال سردیوں میں صوبائی دارالحکومت اور اس کے مضافاتی علاقوں کے عوام بجلی اور گیس دونوں سہولتوں سے محروم رہنے کی شکایت کرتے آئے ہیں ستم بالائے ستم یہ کہ سہولت چوبیس گھنٹے میں ایک دو گھنٹوں کی دی گئی جبکہ بلوں کی رقم میں کمی نہیں آئی اس صورتحال پر عوام اشتعال میں آئے اب جبکہ رمضان المبارک کی شروع ہونے میں چند ہی دن باقی ہیں سردی کی رخصتی کے باعث گیس کے استعمال میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ بجلی کی ضرورت میں ابھی بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا ایسے میں اگر صورتحال تنگ آمد بجنگ آمد کی آگئی ہے تو رمضان المبارک میں کیا صورتحال ہو گی۔ صورتحال میں بہتری لانے اور رمضان المبارک کے مقدس ایام میں عوام کو تکلیف دہ صورتحال سے بچانے کے لئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے جس میں تاخیر کی گنجائش نہیں۔
غیر فعال فوڈ اتھارٹی اور خفتہ انتظامیہ
خیبر پختونخوا سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تساہل برتنے کے باعث ملاوٹ شدہ غیر معیاری اور مضر صحت اشیاء کی فروخت کی شکایت میں اضافہ تشویشناک امر ہے اسی طرح ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نرخنامے چیک کرنے اور خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی سے گریز بھی عوامی تشویش کا باعث ہے معلوم نہیں سرکاری خزانے سے تنخواہ لینے والے عملے کوفرائض کی ادائیگی کا پابند کیسے بنایا جائے یہ درست ہے کہ محولہ سنگین صورتحال پر مکمل طور پر قابوپاناان کے لئے مشکل ہو گا لیکن کم از کم تحرک اور کوشش نظر آنی چاہئے تاکہ تاجر بالکل شتربے مہار نہ ہو ں۔توقع کی جانی چاہئے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس صورتحال کا نوٹس لیں گے اور رمضان المبارک سے قبل فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کے حکام بازاروں پرچھاپے مارنے کا فرض نبھاتے نظر آئیں گے ۔

مزید پڑھیں:  احتجاج اور بے وقت کی راگنی کا اتصال کیوں؟