مشرقیات

خوش رہنا آسان ہے یا مشکل بابائے مشرقیات کا کہنا ہے کہ خوش رہنا آسان بھی ہے اور مشکل بھی خوش رہنے کا آسان نسخہ دوسروں کو خوش رکھنے کی کوشش میں ہے دوسروں کو خوش دیکھ کر یا ان کو خوشی دے کر جوطمانیت دل میںمحسوس ہوتی ہے اس کا لفظوں میں بیان ممکن نہیں بہت سے لوگ اس حقیقت سے واقف ہوتے ہیں اور جو یہ راز جانتے ہیں وہی خوش اور پرمسرت رہنے والے لوگ ہیں خوشی کے اسباب بھی ہوتے ہیں اورنہیں بھی ہوتے ناخوشی اور اداسی کا بھی یہی معاملہ ہے ۔ایک شخص خود تو خوش رہتے تھے لیکن دوسروں کو خوش نہیں دیکھ سکتے تھے کسی نے مسجد میں دیکھا کہ نماز پڑھ رہے ہیں لیکن چہرے پر طمانیت نہیں کہنے لگے کہ یہ تو مالک کائنات کے گھر میں خوش نہیں کسی کی دوسری جگہ کیسے خوش رہ سکتا ہے ۔ بات استہزاء کی تھی لیکن اگر سوچا جائے تو واقعی اگر مسجد میں بھی کسی کے چہرے پر طمانیت کے آثار نہیں تو وہ جہاں میں پھر کونسی جگہ ہو گی جہاں اسے یہ دولت ملے گی۔کچھ لوگ فاقہ مست قسم کے ہوتے ہیں کچھ لوگ کی جگہ اگر عام آدمی اور اوسط درجہ مراد لیا جائے تو موزوں ہو گا جب دیکھو اس طرح کے لوگ فاقہ مست ہی دکھائی دیں گے جیب خالی مگر دل بھرا بھرا ملے گا شکر کے کلمات زباں پر کہ ساری دنیا کی دولت اور خوشیاں بس انہی کے پاس ہو گویا یہی خوشی کا راز ہے اور خوشی حاصل کرنے کا گر۔ اس طرح کے لوگ اصمحلال کا شکار ہوں تو اداسی ہوتی ہے ہفتہ بھر کی اداسی کی عام کیفیت کا یہ بھی شکار ہوتے ہیں علاوہ ازیں یہ خوش باش لوگ ہوتے ہیں اپنی دنیا میں مست اور مگن رہنے والے ۔کوشش کی جائے تو ان لوگوں میں شامل ہوا جاسکتا ہے بس دل کو ذرا بڑا کرنا پڑے گا اب دوسری قسم کے لوگوں کی بات کریں تو ان کو بس اداس ہی دیکھیں گے خواہ کوئی وجہ ہو نہ ہو ۔کبھی شکر کے کلمات طمانیت اور دوسروں کی خوشی میں خوش رہنے کا جذبہ ان کے بارے اتنا ہی بس کہ باقی قابل ذکر نہیں۔ خوشی اور مسرت وہ جذبہ اور نعمت ہے جس کی طلب بادشاہوں کو بھی ہوتی ہے خوشی کی تلاش دنیاوی اسباب میں شاید ممکن ہو لیکن طمانیت قلب کی تلاش ہے ۔تو محالہ مالک کائنات مالک حقیقی اور قلوب کا حال جاننے والے سے رجوع کرنا ہو گا۔ ان کی طرف کبھی ایک لمحے کی توجہ کافی ہوتی ہے لیکن زندگی انہی کی رضا کے نام اور اس کے لئے کوشاں رہنا ہی طمانیت قلب کا باعث ہوتا ہے وہ ذات بے نیاز ہے غنی ہے تمام اعلیٰ صفات انہی کے لئے کم ہیں بس ان کی طرف متوجہ رہئے صبح و شام رات ہر چند ساعت بعد ہر آتی جاتی سانس کے ساتھ جتنا ہوسکے اس کی بھی توفیق وہی دے گا قلوب و اذہان انہی کے دست قدرت میں ہیں بس رجوع کی سوچ پیدا کیجئے کام بنتے جائیں گے بگڑی سنور جائے گی کامیابی قدم چومے گی کامیابی کی تشریح خود اور اپنی ذہن کے مطابق نہ کیجئے اس کی مصلحت و رضا کی بھی سمجھ آسان کام نہیں۔بس پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔

مزید پڑھیں:  آزادکشمیر میں ''آزادی'' کے نعرے