جنرل باجوہ کے خلاف عمران خان

جنرل باجوہ کے خلاف عمران خان کارویہ مزیدجارحانہ ہوگیا

ویب ڈیسک :جنرل باجوہ کے خلاف عمران خان کارویہ مزیدجارحانہ ہوگیا، سابق آرمی چیف پرتوسیع لیتے ہی بدل جانے کاالزام،آڈیوزاورویڈیوزکے ذریعے میلنگ کی کہانی بھی بتادی،عمران خان نے صحافیوں کے سامنے مزیدرازفاش کردیئے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ر قمر جاوید باجوہ کو مجھے کبھی ایکسٹینشن نہیں دینی چاہیے تھی، وہ ایکسٹینشن لیتے ہی بدل گئے، جوآرمی چیف ہے وہی اسٹیبلشمنٹ ہے، اگر مجھے معلوم ہوتا یہ احتساب نہیں کریں گے تو اسی وقت اسمبلیاں توڑ دیتا ۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان کا کہناتھا کہ شروع میں کافی شک تھے، ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا، ایک بات جنرل باجوہ کہتے تھے ایک گرا ئونڈمیں ہورہی تھی، ایجنسیز ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں، وہ کہہ رہے تھے ہم نیوٹرل ہیں، یہ پلان 2021 کی گرمیوں میں بن گیا تھا، اس کے بعد کام شروع ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں باجوہ نے حسین حقانی کو ہائرکیا، انھوں نے میرے خلاف امریکا میں مہم چلائی ،حسین حقانی کی ٹوئٹ بھی ہے، حسین حقانی کے ساتھ سی آئی اے کا بھی کوئی آدمی تھا، ڈونلڈ لوکاجو معاملہ شروع ہوا وہ اُدھر سے نہیں وہ یہاں سے شروع ہوا۔ ان کا کہنا تھاکہ سب پلان بناہواتھا، مجھے تویہ بھی سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ہواکیاہے؟ یہ کہنا شروع ہوگئے میں فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہوں، 2021 کی گرمیوں میں میں نے کبھی سوچابھی نہیں تھا اگلے سال آرمی چیف کون ہوگا، آہستہ آہستہ جب آپ دیکھتے ہیں توسمجھ آتا ہے اس کے پیچھے پوراایک پلان تھا اور پلان یہی تھاکہ شہباز شریف کو لے کر آنا ہے، مجھے ہٹانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ باپ اور ایم کیوایم کواسٹیبلشمنٹ کنٹرول کرتی تھی، ان کو کیسے دھکیلا گیا، شاہ زین بگٹی اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے علاوہ کھانا نہیں کھاتا تھا، وہ گیا تب ہمیں واضح ہوگیا، ہمیں آخرمیں معلوم ہوا کہ یہ ان کا پلان بنا ہوا ہے، جنرل ر باجوہ ایکسٹینشن کے بعد اسمبلی کے اندر ساری پارٹیز کو ساتھ ملایا اور ن لیگ کوخاص طورپرآن بورڈلیا، تب ہی ان کی انڈر اسٹینڈنگ ہوگئی تھی، ان کے سارے کیسز سے پیچھے ہٹ گئے۔ قمر جاوید باجوہ شہبازشریف کے بہت قریب تھے، ان کا کہنا تھاکہ اچانک قمر جاوید باجوہ کہنا شروع ہوگئے دیکھیں، معیشت کوٹھیک کریں،احتساب بھول جائیں، این آر اوکی باتیں شروع ہوگئیں کہ چھوڑیں، سمجھوتا ادھر ہوگیا تھا،سمجھوتا یہ تھا کہ کیسز سے پیچھے ہٹیں، باجوہ پر بھروسہ کرتاتھا حالانکہ آثار دوسرے بھی تھے
سابق وزیراعظم نے بتایا کہ اگست میں قمر جاوید باجوہ سے آخری میٹنگ ہوئی، انہوں نے عجیب بات کی،آپ کے لوگوں کے اوپر فائلیں ہیں، آپ کے لوگوں کی آڈیوز و ویڈیوزہیں، آپ بھی پلے بوائے تھے، اس پر میں نے کہا کہ میں تھا، میں توکبھی نہیں کہاکہ میں کوئی فرشتہ تھا، گناہ گار آدمی تھا، میں نے پوچھا ہماری ایجنسیز کا یہ کام ہے لوگوں کوبلیک میل کرنے کیلئے فائلیں بنائی جائیں؟ تاکہ ان کو کنٹرول کرسکیں، تب میں سمجھا ان کی سوچ ہمیں ہٹانے کیلئے ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی افواج کی مقبوضہ بیت المقدس میں کارروائی، ترک سیاح شہید