کنگزپارٹی

وہ پی ٹی آئی کوختم کرکے کنگزپارٹی بنارہے ہیں،عدلیہ شدیددبائومیں ہے،عمران خان

ویب ڈیسک:پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے اس بات کا علم ہے کہ عدلیہ شدید دبائو میں ہے اور ججز کے پاس نامعلوم نمبروں سے کالز آرہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قوم سے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ججز کو فون کر کے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ تمھاری فائلیں ہمارے پاس پڑی ہیں اگر حکم نہ مانا تو کھول دی جائیں گی مگر مجھے عدلیہ سے امید ہے کہ وہ ہی ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرے گی۔ عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے سمیت تمام اداروں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور وہ سب کچھ بھول کر اب پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات دیکھ رہے ہیں
پولیس بھی اس رویے اور گرفتاریوں پر خوش نہیں جبکہ ایماندار سرکاری افسران بھی اس رویے پر ناخوش ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے کہہ دیا ہے کہ اگر دبائو زیادہ ہے تو چھوڑ دو مگر امیدوار کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو خیرباد کہا تو عوام ہمیں تسلیم نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں کبھی ایسا سیاسی دبائو نہیں ڈالا گیا، جرائم روکنے والے اداروں کو پی ٹی آئی ختم کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔انہوں نے سیاسی مخالفین کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ مت بتائیں کہ آپ نے بھی وہی کچھ برداشت کیا جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میں بات چیت کرنے کو تیار ہوں مگر مجھے یہ سمجھا دیں کہ میرے بعد کیا ہوگا؟ ۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مخلوط حکومت ملکی مسائل کا حل نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عوام کی حمایت سے بننے والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جو میں سمجھ رہا ہوں، وہ ایک کنگزپارٹی بنا رہے ہیں جس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو شامل کیا جائے گا، کیونکہ سیٹیں پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے درمیان تقسیم ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو پارٹی ٹکٹ دینے کا ارادہ نہیں تھا۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ عوام گھبرائیں نہیں کیونکہ آپ سے زیادہ خطرہ مجھے ہے مگر میں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا ۔
یہ اب تیسری بار بھی مجھ پر حملہ کریں گے، میرے سیکیورٹی آفیسر کرنل عاصم کو بھی انہوں نے اٹھا لیا ہے اور وہ چار روز سے لاپتہ ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ حکام زیر حراست خواتین کو رہا کرنے سے خوفزدہ ہیں، وہ جانتے ہیں کہ خواتین میں سے کوئی بھی آتش زنی کی کارروائیوں میں ملوث نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ شاید ہی 100 سے 150 لوگ فساد میں ملوث ہوں گے، باقی زیر حراست لوگ پرامن احتجاج کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں:  لاہور جلسے کیلئے وزیراعلیٰ متحرک، ہر حلقے سے 500کارکن لیجانے کی ہدایت