پی ڈی ایم میں اختلافات

پی ڈی ایم میں باہمی اختلافات سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا

ویب ڈیسک: حکمران اتحادی جماعتوں کے دوران اختلافات شدت اختیار کرنے اور دبئی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے قائدین کے درمیان مستقبل کے سیاسی منظر نامہ پر ہونے والی ملاقات پراعتماد میں نہ لینے پر عمران خان کی حکومت کے خاتمے کیلئے قائم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ٹوٹنے کا وقت قریب آگیا ہے۔ ممکنہ طور پر آخری اجلاس کے بعد آئندہ چند روزمیں پی ڈی ایم کو تحلیل کر دیا جائے گا اوراتحادی جماعتیں اپنے منشور کے ساتھ الیکشن میں اتریں گی۔ واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی سربراہی جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے پاس ہے اور ن لیگ، قومی وطن پارٹی، ق لیگ، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ، نیشنل پارٹی بزنجو، بلوچستان عوامی پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ، جمعیت اہل حدیث، جے یو آئی نورانی گروپ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی اس اتحاد میں شامل جماعتیں ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلزپارٹی بھی ابتدائی دنوں میں پی ڈی ایم کا حصہ تھیں۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنے کے بعد یہ دونوں جماعتیں پی ڈی ایم سے نکل گئی ہیں لیکن عمران خان کیخلاف تحریک اعتماد میں ان سیاسی جماعتوں نے شہباز شریف کو ووٹ دیا ہے۔ پی ڈی ایم میں نہ ہوتے ہوئے بھی خیبرپختونخوا میں اے این پی نگران حکومت میں شامل ہے جبکہ پنجاب اور وفاقی حکومتوں میں پیپلزپارٹی اقتدار میں شامل ہیں۔ حالیہ دنوں کے دوران دبئی میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی طرز پر مذاکرات کے بعد سے جے یو آئی اور دوسری جماعتوں کو تحفظات ہیں جس کا اظہار مولانا فضل الرحمن نے پی ڈی ایم کے سربراہ کے طور پر کیا ہے۔ ان اختلافات کی گونج ایوان قتدار تک بھی پہنچی ہے جس کے نتیجے میں الیکشن قریب آتے ہی یہ دھڑے اور جماعتیں الگ ہونے کے قریب آگئی ہیں اور اگلے عام انتخابات سے قبل پی ڈی ایم کے ختم ہونے کے امکانات واضح ہوگئے ہیں۔ پی ڈی ایم کے ذرائع نے بتایا ہے کہ عملی طور پر یہ تحریک پی ٹی آئی کی حکومت آئینی اور جمہوری طور پر گرانے کے بعد سے ختم ہوچکی ہے۔ قبل ازیں امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کیلئے ان سیاسی جماعتوں کا انتخابی اتحاد بھی اسی پلیٹ فارم سے ہوگا لیکن آپسی اختلافات کی وجہ سے یہ اتحاد ممکن اب نظر نہیں آرہا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنے منشور کے ساتھ اپنے الگ الگ انتخابی نشانات کے ساتھ میدان میں اتریں گی اور ان جماعتوں کا الیکشن میں پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ آپس میں بھی مقابلہ ہونے جارہا ہے اس لئے پی ڈی ایم کی اب مزید ضرورت باقی نہیں رہی، پی ڈی ایم کے عہدیداروں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک حتمی اجلاس طلب کرنے کی منصوبہ بندی ہے جس میں یہ اتحاد تحلیل کر دیا جائے گا اور پی ڈی ایم کا وجود بھی اس کے ساتھ ختم ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترامیم پاس ہونے پر مارشل لا لگ جاتا، عمر ایوب