2 ہزار افراد بحیرہ روم

رواں سال 2 ہزار سے زائد افراد بحیرہ روم میں لاپتہ ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک: وسطی بحیرہ روم سے یورپ جانے کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک راستہ اختیار کرنے والے افراد کی تعداد بڑھ چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق یورپ کی سرحدی اور کوسٹ گارڈ ایجنسی نے کہا کہ جنوری اور جولائی کے درمیان غیرقانونی طور پر یورپ جانے والوں کی تعداد 13 فیصد سے بڑھ کر 176,100 ہوگئی ہے جوکہ 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق یورپ جانے کے لئے وسطی بحیرہ روم کا راستہ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد 115 فیصد ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں اب تک 2 ہزار 90 سے زائد افراد بحیرہ روم میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔ فرنٹیکس کا کہنا ہے کہ یورپ جانے کے لئے وسطی بحیرہ روم کا راستے استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں 115 فیصد ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں اب تک 2 ہزار 90 سے زائد افراد بحیرہ روم میں لاپتہ ہو چکے ہیں۔ وسطی بحیرہ روم کے راستے پر ہجرت کرنے والوں کا دباؤ بڑھنے کا امکان نظر آرہا ہے۔ سمگلرز لیبیا اور تیونس سے روانہ ہونے والے افراد کو کم قیمت کی لالچ بھی دے رہے ہیں۔
ایجنسی نے کہا کہ یورپ میں ہجرت کرنے والے جو دوسرے راستوں کے ذریعے آتے تھے ان کی آمد میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے جس میں مغربی بحیرہ روم کے راستے (مراکش سے سپین تک) 2 فیصد، ترکی سے یونان تک مشرقی بحیرہ روم کے راستے پر 29 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:  سوات، سکول کے بچوں کو لے جانے والے رکشہ کو حادثہ، 4 بچیاں زخمی