پریگوزن طیارہ حادثہ

پریگوزن طیارہ حادثہ، روس کے ملوث ہونے کے الزامات مسترد

ویب ڈیسک: روس نے پریگوزن طیارہ حادثہ میں ملوث ہونے کے تمام الزامات مسترد کر دیئے، روس کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے کہ طیارے کے اس حادثے میں اس کا کوئی عمل دخل ہے جس میں کرائے کے فوجیوں کے گروپ واگنر کے لیڈر ییوگنی پریگوزن مبینہ طور پر ہلاک ہوئے۔
پریگوزن جن کے جنگجوؤں نے یو کرین، افریقہ اور شام میں خوف و ہراس پھیلایا، ان کے لیے گزشتہ روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے تعزیت کی جبکہ ان شکوک و شبہات میں اضافہ ہوتا رہا کہ طیارے کے اس حادثے کے پیچھے جسے بہت سوں نے قتل گردانا روسی صدر کا ہاتھ تھا۔
امریکی انٹیلی جنس کا بھی ابتدائی اندازہ یہی تھا کہ طیارہ قصداً دھماکے سے گرایا گیا اور نشانہ پریگوزن تھے لیکن کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوو نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ایک کانفرنس کال میں بتایا کہ فی الوقت طیارے کے حادثے اور ییوگنی پریگوزن سمیت تمام مسافروں کی المناک موت پر بہت قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ بلاشبہ مغرب میں یہ قیاس آرائیاں ایک خاص زاویے سے کی جارہی ہیں اور یہ تمام مکمل جھوٹ ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا کریملن کو پریگوزن کی موت کی باضابطہ تصدیق موصول ہو گئی ہے پیسکوو نے ایک روز پہلے کے صدر کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اب جینیاتی ٹیسٹنگ سمیت ہر ضروری فورینزک تجزیہ کیا جائے گا اور جب کسی طرح کے باضابطہ نتائج سامنے آئیں گے انہیں جاری کر دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  سوشل میڈیا پر وائرل پرچے پرانے ہیں، انکوائری جاری ہے، فیصل ترکئی