پشاور، لاکھوں طلباء کا سرکاری سکولز چھوڑنے کا انکشاف

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں سرکاری سکولوں کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات، لاکھوں طلباء کا سرکاری سکولز چھوڑنے کے بارے میں رپورٹ جاری کر دی گئی۔ جاری ہونے والی دستاویز کے مطابق پانچ سال میں پرائمری لیول پر ایک لاکھ 66 ہزار طلباء ڈراپ آوٹ ہوئے، 2017 میں انرول ہونے والے پانچ لاکھ 71 ہزارطلباء میں چار لاکھ چار ہزار پانچویں تک ہی پہنچ پائے جبکہ پانچ سال میں پانچویں کلاس تک مجموعی طور پر 29 فیصد طلباء ڈراپ آوٹ ہوئے۔
سرکاری سکولوں کے بارے میں مزید کہا گیا ہے کہ 37 فیصد لڑکیوں، 22 فیصد لڑکوں نے پانچویں جماعت تک پہنچے سے پہلے ہی تعلیم کو خیرباد کہہ دیا۔
سکول سے ڈراپ آوٹ ہونے والے طلبہ کی فہرست میں کوہستان، تورغر، ڈی آئی خان اور ٹانک پہلے نمبر پر ہیں، ان میں بھی سب سے زیادہ کوہستان میں 80 فیصد بچے پانچویں جماعت سے پہلے تعلیم کا سلسلہ ترک کر گئے ہیں۔
تورغر میں 58 فیصد، ٹانک میں 55 فیصد بچے پانچویں جماعت تک بھی نہیں پہنچ پائے، ڈی آئی خان میں 47 فیصد، سوات میں 38 فیصد بچے پانچویں سے پہلے ہی تعلیمی میدان سے کنارہ کش ہو گئے، شانگلہ میں 100میں سے 57 ، بٹگرام میں 100میں صرف 44 بچے پانچویں تک پہنچنے میں کامیاب ہو پائے ہیں۔
اس حوالے سے جاری ہونیوالی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سال میں پشاور میں پانچویں کلاس تک پہنچنے سے پہلے 34 فیصد بچے ڈراپ آوٹ ہوئے، دستاویز میں پانچویں کے بعد کی تعلیم کے حصول میں کامیابی حاصل کرنے والوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کےمطابق چھٹی سے دسویں کلاس تک 34 فیصد بچے سرکاری سکولز سے باہر ہو گئے۔ 2017 میں 3 لاکھ 13 ہزار بچے چھٹی جماعت میں انرول ہوئے، دو لاکھ 7 ہزار بچے ہی دسویں جماعت تک پہنچ پائے۔

مزید پڑھیں:  رستم میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق،راہگیر زخمی