بی آر ٹی ٹھیکیدار

بی آر ٹی ٹھیکیدار کے وارنٹ واپس، نیب میں جواب جمع کرانے کا حکم

ویب ڈیسک: چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل بنچ نے بی آرٹی ٹھیکیدار عامر لطیف کے وارنٹ گرفتاری واپس لے لئے جبکہ اس ضمن میں جاری حکم امتناع میں 23 جنوری تک توسیع کردی ۔
عدالت نے نیب کو جواب جمع کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ تین مختلف رٹ پٹیشنز میں بی آر ٹی سے متعلق دوبارہ انکوائری کو چیلنج کیاگیا ہے ۔
وکلاءکا موقف تھا کہ نیب سے اس کیس میں کمنٹس طلب کئے گئے تھے جو موصول نہیں ہوئے جبکہ نیب کا موقف تھا کہ کمنٹس جمع ہوئے ہیں مگر یہ فائل پر موجود نہیں۔وسیم سجاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیونکہ یہ ایک سول معاہدہ ہے، اس لئے نیب اس میں مداخلت نہیں کرسکتا لہذا یہ انکوائری کالعدم قرار دی جائے ۔
نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عظیم داد اور سپیشل پراسیکیوٹر محمد علی نے عدالت کو بتایا کہ ایک درخواست گزار مسعود احمد شاہ عدالت میں موجود نہیں ہے اور ان کو عبوری ضمانت مل چکی ہے جبکہ وہ کیس میں پیش نہیں ہو رہے نہ ہی انکوائری میں پیش ہورہے ہیں لہذا ان کی غیرموجودگی میں انہیں دیا گیا عبوری حکم امتناع جاری نہیں رکھا جا سکتا۔
دوسری جانب قاضی جواد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مسعود احمد شاہ کا نام ای سی ایل پر ڈالا گیا اور اس کا علیحدہ کیس چل رہا ہے جس میں دوسرے وکیل پیش ہورہے ہیں ۔
نیب وکلاءکا موقف تھا کہ جو حکم امتناع جاری ہوا ہے اسے واپس لیا جائے کیونکہ ہائیکورٹ کے پاس اس کیس میں بی بی اے کا اختیار نہیں ہے اور یہ نیب عدالت سے رجوع کریں گے ۔
بعد ازاں عدالت نے قرار دیاکہ نیب کی جانب سے جب جواب آئے گا تومزید سماعت اس کے بعد ہوگی ۔مزید سماعت 23 جنوری تک کےلئے ملتوی کردی گئی اور بی آر ٹی ٹھیکیدار چوہدری عامر لطیف کے وارنٹ گرفتاری واپس لے لئے ۔

مزید پڑھیں:  یو اے ای میں مزید بارشوں کی پشگوئی، شہریوں کو محتوط رہنے کی ہدایت