بجلی چوروں کے خلاف سخت مہم کی تیاری

ملک بھر میں بجلی چوری معمول کی بات ہے اسی طرح خیبر پختونخوا میں بھی بجلی چوری ہوتی ہے لیکن اگراس موضوع سے حکومتی یا عوامی سطح پر کوئی بات ہواور حکومت کی جانب سے چوری کی بجلی کی روک تھام اوربجلی بلوں کے بقایا جات کی وصولی کے لئے کوئی قدم اٹھانے کی تیاری کی جاتی ہے تو نہ صرف عوامی بلکہ حکومتی سطح پر بھی اس کی مزاحمت ہوتی ہے جو ناقابل قبول رویہ اور عاجلانہ پن ہے ۔تاہم حوصلہ افزاء امر یہ سامنے آیا ہے کہ بالاخر خیبرپختونخوا میں بجلی چوری اور نادہندگان کیخلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلئے پولیس اورایف سی کی نفری طلب کی گئی ہے جو پیسکو کے تمام سرکل، ڈویژنز اور سب ڈویژنز میں پیسکو ٹیموںکے تحفظ کی ذمہ داری نبھائیں گی ان اقدامات کے تحت بجلی چوری میں ملوث افراد اور ریکوری کیلئے جاری مہم کیلئے پشاور میں 110جبکہ چارسدہ میں 44اہلکار فراہم کئے جائینگے دوسری جانب پیسکو چیف کی ہدایت پر پیسکو انتظامیہ نے پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیلئے پلان مرتب کیا ہے، پلان کے تحت آپریشن کے دوران ہر ایس ڈی او کیساتھ سٹاف کے علاوہ پولیس کی نفری بھی موجود رہے گی تاکہ بجلی چوری میں ملوث پائے جانے والے افراد کو موقع پر گرفتار کیا جاسکے، ان پر جرمانے یا پھر مقدمات درج کئے جائیں ۔ اس کے علاوہ نادہندگان سے بقایا جات کی مد میں ریکوری کرنا بھی ٹاسک فورس کا ایک اہم ہدف ہے۔ پیسکو کو پولیس کی بھاری نفری فراہم کرنے کا ایک مقصد پیسکو ٹیموں کو حفاظت فراہم کرنا بھی ہے کیونکہ پیسکو ٹیموں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا تھا جس سے بجلی چوری کی روک تھام کیلئے آپریشن میں مشکلات پیش آرہی تھیں۔بجلی چوری میں ملوث عناصر کے ساتھ پیسکو اہلکاروں کی ملی بھگت کوئی رازکی بات نہیں اور نہ ہی با اثر افراد کے خلاف کارروائی سے گریز اور دبائو کاشکار ہونا کوئی کہانی ہے بہرحال اب جبکہ ایک منظم مہم کا آغاز ہونے جارہا ہے ساتھ ہی حکومت کوپیسکو اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے انتظامات کی ذمہ داری بھی نبھا رہی ہے تو اب کوئی کسر باقی نہیں رہنے دینا چاہئے بجلی چور کسی رحم و کرم کے مستحق نہیں جن کا بوجھ بل دینے والے صارفین کو اٹھانا پڑتا ہے نیزگردشی قرضوں میں اضافہ بھی حکومت اور عوام دونوں کے لئے علیحدہ سے بھاری بوجھ سے صوبے میں بجلی چوروں کے خلاف مہم میں عوام کا تعاون بھی ضروری اور عوامی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی اس منظم مہم میں اپنے حصے کا کردارادا کریں۔

مزید پڑھیں:  تبدیلی صرف ایسے آسکتی ہے