بات تو کرنی ہو گی!!

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایک بار پھر تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش کرنے کے جواب میں پی ٹی آئی نے اس مرتبہ بھی پارٹی قائد عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کی شرط رکھ دی۔ قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر عمران خان کو مشکلات ہیں تو بیٹھ کر بات کریں، اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو انصاف کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں آئیے بیٹھ کر بات کرتے ہیں، معاملات طے کرتے ہیں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیراعظم کی پیشکش پر اپنے خطاب میں شرائط بھی دہرائیں۔ عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں فارم 47کے وزیراعظم کو کہنا چاہتا ہوں بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم باہر آئے گا، بات تب ہوگی جب میرے قیدی باہر آئیں گے۔ عمر ایوب نے کہا کہ یہ ہائوس اس وقت چل سکے گا جب ہمارا احترام ہوگا عمر ایوب بولے کہ مفاہمت تب ہوگی جب ہمارے ساتھ زیادتی کا احساس کیا جائے گا۔دریں اثناء ایک نجی ٹی وی کے دعوے کے مطابق تحریک انصاف کے ستائیں ارکان پر مشتمل گروپ نے سینٹ میں پارلیمانی لیڈر اورقومی اسمبلی میں سینئر قیادت کو مصلحت کا شکار اور پارٹی رہنما کی رہائی کے لئے سنجیدہ طرز عمل اختیار کرنے کی بجائے عہدوں کے لئے کوشاں ہونے کا الزام لگایا ہے علاوہ ازیں بھی اگر پارٹی میں اختلافات کے تاثر کو مسترد بھی کیا جائے تو بھی کم از کم اراکین کو اس امر پر تحفظات ضرور ہیں کہ پارٹی کی باگ ڈور جن ہاتھوں میں ہے وہ پارٹی قائد کی رہائی کے معاملے میں سنجیدہ نہیںتحریک انصاف کی صفوں میں کیا سوچ پروان چڑھ رہی ہے اور مبینہ الزامات میں کس حد تک حقیقت ہے اس بارے کچھ کہنا مناسب نہیں البتہ یہ سوچ کہ پارٹی قائد کی رہائی کے لئے اختیار کردہ حکمت عملی درست نہیں اس کی بڑی حد تک گنجائش اس لئے نظر آتی ہے کہ اب تک پی ٹی آئی کی جیل سے باہر اور ایوان میں مرکزی قیادت کے بکھرے اور الجھے ہونے کا تاثر ملتا ہے اور ان کا بیانیہ سوائے سخت تنقید اور رہائی کے لفظی مطالبے کے سوا کچھ نہیں جو معاملات عدالت میں ہوں مقتدرہ سے معاملات درست نہ چل رہے ہوں وہاں صرف حکومت پرزور دینا کہ وہ کسی قیدی یا قیدیوں کو رہا کرے درست حالات کا ادراک اور معقول مطالبہ نہیں اس امر کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ تحریک انصاف نہ تو ایک دن رات میں اس صورتحال سے دو چار ہوئی اور نہ ہی ایک دن رات میں اس صورتحال سے نکلنے کا راستہ مل سکتا ہے بلکہ اس کے لئے حالات بنانے اور صورتحال کو مخالف سے موافق یا کم از کم قابل قبول بنانے کی ضرورت ہوگی جس کے بغیر مطلوبہ نتائج کا حصول کیسے ممکن ہو سکتا ہے اس پر ٹھنڈے دل سے غور کرکے حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے سیاسی جماعتوں میںمذاکرات اور سیاسی ماحول بنانے کے لئے تلخیوں کے ماحول کو ساز گار بنانے اور اعتماد سازی وپل بنانے کی ضرورت کا ادراک ضروری اور ناگزیر ہے عدالت میں چلنے والے مقدمات اور معاملات میں بھی قانونی ضرورتیں پوری کرنی پڑتی ہیں ماضی میں جو مثالیں موجود ہیں اس سے بھی انکار کی گنجائش نہیں لیکن بہرحال جہاں نہ پس پردہ معاملات سنبھالنے کی کسی سنجیدہ سعی کی خبر ہو اور نہ ہی موجودہ قیادت کی مرکزیت اور روابط ایسے نظر آتے ہوں نہ ہی عدالتی معاملات و مقدمات کی پیروی پوری تیاری سے ہو رہی ہو اس کا تاثر نہیں بلکہ خود تحریک انصاف کے اپنے بعض رہنما ہی مطمئن نہ ہوں اور وہ تحفظات کے اظہار پر مجبور ہوں تو محض لفظی مطالبے اور سخت الفاظ کے استعمال سے ماحول کو خراب کرنے کا عمل ظاہر ہے عاجلانہ پن ہی کے زمرے میں آئے گا۔ وزیر اعظم کی جانب سے پیشکش کے جواب میں پہلی شرط ہی ایسی رکھنا کہ ایک مرحلے سے گزرے بغیر وہ خود وزیر اعظم ہی کے اختیار سے باہر ہو اسے کیسے سنجیدگی کے زمرے میں شمار کیا جا سکے گا۔ بلاشبہ سیاسی مقدمات کا بالاخرانجام سیاسی طور پر ہی اور پس پردہ نکلنے کا رواج و روایت رہی ہے اب بھی یہی راستہ اختیار کرنا ہی وہ روایتی عمل ہوگا جسے اختیار کئے بغیر جذبات کی رو میں بہہ کر جتنا بھی جذبات سے کھیلا جائے اس کے اثرات خودفطری طور پر اچھے نتائج کا حامل نکلنے کا امکان کم ہی ہوگاسیاسی جماعتوں میں مذاکرات و مفاہمت اور سیاسی تنازعات کا سیاسی مکالمے سے حل نکالنا ہی معروف اور موثر راستہ رہا ہے اب بھی یہی طریقہ کار اختیار کئے بنا کسی معجزے کی توقع عبث ہے اور نہ ہی ایسی کوئی امید باندھنی چاہئے کہ سنگ دلوں کے دل نرم پڑ جائیں اور چٹانوں سے فیض کے چشمے پھر سے بہنے لگیں وقت اور حالات ایک سا نہیں ہوا کرتے حالات میں تبدیلی کا مقابلہ کرتے ہوئے راستہ نکالنا پڑتا ہے تحریک انصاف کی قیادت کو اپنی مشکلات کے ساتھ ساتھ حکومتی تقاضوں اور سیاسی عوامل کوبھی مد نظر رکھتے ہوئے قابل عمل موقف اپنانا چاہئے اور کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر معاملات کو آگے بڑھانے کا عمل شروع کیا جانا چاہئے دوسری کوئی موزوں صورت نظر نہیں آتی۔

مزید پڑھیں:  موسمی تبدیلی کے شاخسانے