بڑی کامیابی

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی دفاعی شوریٰ کے سربراہ کی بلوچستان سے گرفتاری کے ساتھ ساتھ کالعدم تنظیم کے دو اہم کمانڈرزکی ایک مشکل آپریشن کے بعد گرفتاری بڑی کامیابی ہے دہشتگرکمانڈر نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ تصدیق کے ساتھ کہہ سکتا ہے کہ ٹی ٹی پی کا سارا نظام خصوصاً مالی نظام کے پس پشت ہندوستان ہے، ٹی ٹی پی کے ایک رہنما نے کابل میں بھارتی سفارتخانہ جاکر کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی”را” کے حکام سے ملاقات کی جس کی مکمل پشت پناہی موجودہ افغان حکومت کر رہی ہے، موجودہ افغان حکومت ٹی ٹی پی کو نہ صرف مالی مدد فراہم کر رہی ہے بلکہ ان کی ٹریننگ اور افرادی قوت بھی فراہم کر رہی ہے۔ گرفتار دہشتگرد کا کہنا تھا کہ وہ اس رہنما سے سوال کرتے ہیں کہ اس کے اور اس کی بیوی بچوں کے زیر استعمال بم پروف گاڑیاں کہاں سے آئیں؟ وہ دوسروں کے بچوں سے تو خود کش حملے کروا کر انہیں جنت میں پہنچانے کے فتوے تو دیتا ہے لیکن ایسا اپنے 9 بچوں میں سے کسی ایک کو بھی جنت میں بھیجنے کیلئے استعمال کیوں نہیں کرتا۔اگرچہ سکیورٹی اداروں کی قید میں کسی بھی فرد کے بیان کی آزادانہ حیثیت کا تعین کچھ مشکل نہیں لیکن اس کے باوجود گرفتار دہشت گرد کے بیانات اور سوالات نوشتہ دیوار ہیں جتنے بھی دہشت گرد گروپوں کے سرکردہ عناصر ہیں ان سے واقف افراد کو اس امر کا بخوبی علم ہے کہ حقیقت کیا ہے اس طرح کے عناصر کے اہل خاندان نہ صرف اس طرح کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں بلکہ جب وقت آتا ہے تو پھر ان کا سراغ بھی نہیں ملتا کہ وہ اپنے ساتھیوں کو اچانک چھوڑ کر کہاں چلے گئے یا کم از کم ان کے اہل خاندان کہاں منتقل ہوئے یہ سب کچھ لوگوں کے سامنے ہے اس کے باوجود بھی ان عناصر کے حوالے سے لوگوں کے خیالات میں تبدیلی کیوں نہیں آتی یہ معمہ ہے جہاں تک ان عناصرکی دوڑیں ہلانے والے اور پس پردہ عناصر و سرپرستوں کا تعلق ہے ممکن ہے یہ عناصرتہہ درتہہ رابطوں کے پس پردہ آخری کونے میں بیٹھے ہوئے کرداروں سے واقف نہ ہوں اور ان کے مذموم مقاصد بھی ان عناصر پر واضح نہ ہوں اور یہ عناصر لاعلمی میں اس راستے پر نکل کھڑے ہوں اس کی بظاہر گنجائش اور کوئی وجہ تو نظر نہیں آتی ان کو اگر شک کا موقع بھی دیا جائے توبھی کم از کم جب حقیقت کھل کر سامنے آئے اور بار بار ایسا ہوتا آیا ہے تو کسی کے پاس لاعلمی کابھی جواز نہیںرہتا اس طرح کے عناصر جس طرح ملک دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں افسوسناک امر صرف یہ نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر قابل افسوس امر ہمارے پڑوسی اسلامی ملک میں ان عناصر کو کھلی چھٹی ملنا ہے ان کو نہ تو دوحہ معاہدے کا پاس ہے اور نہ ہی وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنی سرزمین کو دوسروں کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کی ذمہ داری پر توجہ دے رہے ہیں یہی وہ حالات اور عوامل ہیں جو آپریشن عزم استحکام کا جواز کا باعث نظر آتے ہیں ان عوامل کا مکروہ چہرہ بار بار سامنے آنے کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ ان عناصر کے حوالے سے اپنی سوچ میں تبدیلی لائی جائے تاکہ ان عناصر کی بیخ کنی میں کوئی کسر باقی نہ رہے اور وطن عزیز ان عناصر سے محفوظ اور پاک ہو۔

مزید پڑھیں:  عصر حاضر ملک الموت ہے تیرا جس نے