کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں

شدید گرمی کے دن ہوں یا پھر سردی کے صوبائی دارالحکومت پشاور کے مکینوں کی مشکلات میں کمی نہیں آتی ہر دبائو پرمبنی حالات میں پیسکو اور سوئی گیس کے محکمے کے کارپردازوں کی بے بسی ضرب المثل بن چکی ہے اب تو گرمی کے موسم میں بھی گیس کی لوڈ شیڈنگ کی شکایات میں کمی نہیں آئی بجلی کی بندش اور معمول کی لوڈ شیڈنگ کوتو شہریوں نے قسمت کا لکھا سمجھ کر قبول کر رکھا تھا صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا و عوامی نمائندے احتجاج کرکرکے تھک چکے مگر عوام کو معمول کی لوڈ شیڈنگ قبول کرنے کے باوجود بھی مزید مشکلات درپیش ہیں اب گرمی کے دوران بجلی کا استعمال بڑھنے کی وجہ سے خستہ حال سپلائی لائنزکیلئے نیا امتحان شروع ہوگیاہے پشاور اور اس کے نواحی علاقوں میں زیادہ لوڈ برداشت نہ کرنے کی وجہ سے ایک درجن سے زائد ٹرانسفارمر جل کر خراب ہوگئے ہیں ظاہر ہے جب تک تمام ٹرانسفارمر مرمت نہیں کئے جائیں گے بجلی کا لوڈ شیڈنگ کے علاوہ بھی پیدا شدہ بحران جاری رہے گا۔ صارفین کے مطابق شہر کے کئی علاقوں میں بجلی کی سپلائی مکمل طور پر معطل رہتی ہے مستزاد کئی علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی اور کم وولٹیج کا مسئلہ بھی درپیش رہتا ہے جس سے گھریلو برقی سامان یعنی فریج، فریزر اور ائیر کنڈیشن، پنکھوں اور لائٹس کی خرابی شہریوں کے مزید نقصان کا باعث بن رہی ہیں اس پر بہت احتجاج بھی کیا گیا اور میڈیا نے بھی مسئلے کو اجاگر کیا مگر اس کے باوجود بھی اس سوال کا جواب نہیں ملتا کہ کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں۔

مزید پڑھیں:  دہشت گردوں کے صفایا کی مہم