اسرائیلی ظلم زوروں پر

اسرائیلی ظلم زوروں پر، قید فلسطینیوں پر بدترین تشدد کا انکشاف

ویب ڈیسک: اسرائیلی ظلم زوروں پر ہے جبکہ اس دوران انہوں نے اسرائیلی عوام کی جانب سے جنگ بندی کیلئے کیا جانے والا احتجاج بھی نظر انداز کر دیا۔
صیہونی محاصرے کے باعث اشیائے خوردونوش سمیت ہسپتال کا ایندھن بھی گھنٹوں کا رہ گیا جو کسی بھِی وقت کام بند کر سکتا ہے۔
شمالی غزہ میں ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کے مطابق اگر جنریٹرز کو بجلی کے لیے انتہائی ضروری ایندھن فراہم نہ کیا گیا تو کمال عدوان ہسپتال چند گھنٹوں میں کام بند کر دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی ظلم زوروں پر ہونے کی سب سے بڑی مثال ایندھن ختم ہونا ہے جس سے ہسپتال کی بندش کا احتمال ہے. اس کے ساتھ ہی ہسپتال کی نرسری میں زیرعلاج بچوں سمیت دیگر مریضوں کی موت واقع ہو سکتی ہے۔
ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کے مطابق ہم بین الاقوامی اداروں اور اقوام متحدہ سے جلد از جلد ہسپتال کے لیے ایندھن کی فراہمی کی اپیل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی بربریت اور محاصرے سے درجنوں بچے غذائی قلت کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں۔ ان بچوں کی حالت پہلے ہی غیر ہے جنریٹر بند ہونے سے ان کی زندگی کا چراغ گل ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ غزہ میں ہر 10 میں سے 9 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
دوسری جانب ہزاروں اسرائیلیوں کے احتجاج کے بعد جنگ بندی نہ ہونے پر حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔
حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ 30 ہزار سے زائدمظاہرین تل ابیب کی سڑکوں پر جنگ بندی کے لئے نکل آئے ہیں ، اس دوران انہوں نے حکومت سے معاہدہ کرنے اور قیدیوں کو بچانے کا مطالبہ کیا۔
حماس کے سینیئر اہلکار اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ فلسطینی گروپ اب بھی جنگ بندی کی تجویز پر بات کرنے کے لیے تیار ہے تاہم اسرائیل اس کا مثبت جواب نہیں دے رہا۔
ذرائع کےمطابق اسرائیل جنگ بندی سے قطع نظر غزہ کے قیدیوں سے بھری جیلوں والے ہسپتال کے سربراہ کو رہا کر دیا جنہوں نے باہر آتے ہی صیہونی مظالم کا پورا حال بیان کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے زیر حراست افراد کو سلاخوں کے پیچھے ہر طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
مرکزی ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے الزام لگایا کہ اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو روزانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد قیدی تفتیشی مراکز میں اذیت جھیلتے جھیلتے جبکہ کچھ خوراک اور ادویات نہ ہونے سے سے جاں بحق ہو گئے۔

مزید پڑھیں:  سرکاری خرچے پر بیرون ملک علاج و سمینیار وغیرہ میں شرکت پر پابندی