بنگلہ دیش طلباء کا احتجاج

بنگلہ دیش میں طلباء کا احتجاج ،جھڑپوں میں 5جاں بحق

ویب ڈیسک: بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کیخلاف طلبہ کے احتجاج کے دوران 5طلبہ جاں بحق جبکہ 100سے زائد زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کوٹہ مخالف مظاہرین اور وزیر اعظم حسینہ واجدکے حامی طلبا ونگ کے درمیان جھڑ پوں میں کم سے کم 5طلبا جاں بحق اور 100سے زائد طلبا زخمی ہوگئے۔
احتجاج کے دوران طلبا نے ریلوے اور بڑی شاہراہیں بھی بلاک کر دی ہیں اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں،10فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہیں۔
طلبا کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لئے مختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔
بنگلا دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم 2018 میں ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد ملک میں اسی طرح کے مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
گزشتہ ماہ ہائیکورٹ نے سرکاری نوکریوں میں 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں کے لیے 30 فیصد کوٹہ بحال کرنے کا فیصلہ دیا تھا جس کے بعد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو 4 ہفتوں کے لیے معطل کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے پر 4 ہفتوں بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔
دوسری جانب وزیر اعظم حسینہ واجد نے یہ کہتے ہوئے طلبہ کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے کہ معاملہ اب سپریم کورٹ
میں ہے۔
انہوں نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو رضاکار قرار دیا۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم: نواز شریف نے لندن جانے کا پروگرام موخر کردیا