عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا

ڈھاکہ،ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا

ویب ڈیسک: بنگلادیش میں نوبل انعام یافتہ پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا۔ طلبا رہنما ناہید اسلام اور آصف محمود بھی 17 رکنی عبوری حکومت میں شامل ہیں۔
عبوری حکومت حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑ کر بھارت جانے کے تین دن بعد تشکیل پائی ہے۔
بنگلادیش کی تاریخ میں عبوری یا نگراں حکومتوں کا طویل ریکارڈ ہے، پہلی نگراں حکومت 1991 میں تشکیل دی گئی تھی،
عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کو وزیر اعظم کا درجہ حاصل ہوتا ہے اور مشاورتی کونسل کے ایک رکن کو وزیر کا درجہ ملتا ہے۔
حلف سے پہلے ڈاکٹر یونس کا کہنا تھا کہ طلبہ نے ملک بچایا ہے اب آزادی کا تحفظ اور امن و استحکام کے لیے کام کرنا ہے۔
دوسری جانب بھارت فرار ہونے والی مستعفی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اب کہاں رہیں گی؟ اس کا فیصلہ تاحال نہ ہوسکا۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیئم جے شنکر نے کہا کہ حسینہ واجد اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گی۔
عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کی رہائش گاہ اور دفتر کیلئے سرکاری گیسٹ ہاﺅس تیار کیا جا رہا ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد منٹو روڈ ڈھاکا میں واقع سرکاری گیسٹ ہاﺅس جمنا میں رہائش پذیر ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے کے بعد بڑی تعداد میں مظاہرین وزیراعظم کے دفتر اور سرکاری رہائش گاہ گنابھابن میں داخل ہوگئے تھے، جہاں لوگوں نے توڑ پھوڑ کرتے ہوئے خوب لوٹ مار بھی کی تھی، جس کے نتیجے میں یہ دونوں مقامات فی الحال دفتر کے کام یا رہائش کیلئے موزوں نہیں ہیں.
یاد رہے کہ بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے حلف اٹھا لیا. اس عبوری سیٹ اپ میں طلبہ رہنماوں کو بھی شامل کیا گیا ہے کوینکہ انہوں نے بھی اس سلسلے میں‌بڑی قربانیاں‌دی ہیں.

مزید پڑھیں:  علی امین گنڈاپور جان بوجھ کر لاہور اور اسلام آباد جلسے میں نہیں پہنچے، فیصل کریم