سیلاب سے بنگلادیش میں تباہی

سیلاب سے بنگلادیش میں تباہی، 20 افراد جاں بحق

ویب ڈیسک: بارشوں اور سیلاب سے بنگلادیش میں تباہی مچا کر رکھ دی جس سے نہ صرف 20 افراد جاں بحق ہوئے بلکہ اس سے مواصلانی نظام درہم برہم ہو گیا، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔
بنگلہ دیش میں بارشوں اور سیلاب سے جہاں کاروبار زندگی نشانے پر آ گیا ہے وہیں 50 لاکھ افراد شدید متاثر ہوئے ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بنگلادیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی فوری بحالی یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں، مضافات میں شہریوں کو خوراک، صاف پانی، ادویات اور کپڑوں کی اشد ضرورت ہے۔
بارشوں اورسیلاب سے بنگلادیش میں تباہی اس قدر ہے کہ اس سے امدادی کارروائیاں بھی معطل ہو چکی ہیں کیونکہ سڑکوں پر گاڑیوں کا آنا جانا ناممکن ہو چکا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر مٹی سے بنے گھر رات کے درمیانی پہر آنے والے بدترین سیلاب میں بہہ گئے ہیں، قریبی گاوں میں آنے والا یہ سیلاب 10 فٹ اونچا تھا، لوگوں کے پاس کھانا اور پانی ناپید ہوتا جا رہا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ مضافاتی گاوں کے اندر بمشکل کسی کو امداد ملی ہے کیونکہ امداد کے حصول کے لئے مرکزی شاہراہوں کے قریب جانا پڑتا ہے، اور حالیہ بارشوں سے پورا علاقہ دریا بنا ہوا ہے جہاں ہر طرف پانی پی پانی ہے۔
عوام کی جانب سے الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس سیلاب کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے کیونکہ بھارت کے ڈیموں کے دروازے کھولے جانے کی وجہ سے سارا پانی اس طرف آمڈ آیا۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے اس حوالے سے کہا کہ ہم نے پڑوسی ممالک سے بات شروع کردی ہے کہ مستقبل میں سیلاب کی صورت حال سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
بنگلادیشی حکام کے مطابق سیلاب کے باعث 11 اضلاع سب سے متاثر ہوئے ہیں جہاں 4 لاکھ سے زائد افراد 3 ہزار 500 پناہ گاہوں میں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ بارشوں اور سیلاب سے بنگلادیش میں تباہی مچا کر رکھ دی جس سے نہ صرف 20 افراد جاں بحق ہوئے بلکہ اس سے مواصلانی نظام درہم برہم ہو گیا، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔

مزید پڑھیں:  کوہاٹ میں مضر صحت پانی پینے سے خواتین اور بچوں کی حالت غیر