گیس پائپ لائن نہ بچھانے پرایران

گیس پائپ لائن نہ بچھانے پرایران کی پاکستان کو دھمکی

ویب ڈیسک: مقررہ مدت میں گیس پائپ لائن نہ بچھانے پرایران کا پاکستان کو حتمی نوٹس جاری، منصوبے کو 2014 سے 10 سال کی تاخیر کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گیس پائپ لائن بچھانے میں تاخیر کرنے پر ایران نے پاکستان کو اپنا آخری نوٹس جاری کر دیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان گیس کے حصول کے لیے 180 دن کی توسیع شدہ ڈیڈ لائن کے دوران اپنی زمین پر آئی پی گیس پروجیکٹ کے تحت پائپ لائن کی تعمیر نہ کر سکا۔
ایسا کرنے پر تہران کے پاس اور کوئی چارہ نہیں بچا کہ وہ پاکستان کیخلاف اگلے ماہ ستمبر 2024 میں فرانسیسی قانون کے تحت پیرس کی ثالثی عدالت سے رجوع کرے۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کو 2014 سے 10 سال کی تاخیر کا سامنا ہے، جی ایس پی اے (گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ) پر 2009 میں فرانسیسی قانون کے تحت دستخط کیے گئے۔
اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان پیدا تنازعات کا فیصلہ کرنے کا فورم پیرس میں قائم ثالثی عدالت ہے۔
یاد رہے کہ فرانسیسی ثالثی عدالت امریکی پابندیاں تسلیم نہیں کرتی، پاکستان کے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹمز اور نیشنل ایرانی گیس کمپنی کے مابین ستمبر 2019 میں نظرثانی شدہ معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
اس کے باوجود نظر ثانی شدہ معاہدے کے تحت اگر پائپ لائن کی تعمیر میں تاخیر ہوئی تو ایران کسی بین الاقوامی عدالت سے رجوع نہیں کریگا تاہم اگر پاکستان 2024 تک اپنی پائپ لائن بچھائے گا تو اسے ایران سے روزانہ 750 ملین کیوبک فٹ گیس حاصل ہوگی۔
ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے مابین طے پا جانے والے نظرثانی شدہ معاہدے کے تحت فروری تا مارچ 2024 تک پاکستان اپنی سرزمین میں پائپ لائن بچھانے کا پابند تھا لیکن ایران نے پاکستان کو سہولت فراہم کی اور ستمبر 2024 میں ختم ہونے والی 180 دن کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی تاہم پھر بھی حکومت پائپ لائن بچھانے میں ناکام رہی۔
اس تمام مرحلے کے بعد ایران نے اپنا حتمی نوٹس پاکستان کو جاری کر دیا، معاہدے کے تحت اگر ایران ستمبر 2024 تک ثالثی عدالت جانے کا حق استعمال نہیں کرتا تو وہ پاکستان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق کھو دے گا۔
ایران نے اس سے قبل فروری 2019 میں پاکستان کو ایک نوٹس بھیجا تھا کہ وہ مقررہ مدت میں پاکستان کی سرزمین میں پائپ لائن نہ بچھائے جانے پر ثالثی عدالت سے رجوع کرے گا۔
یاد رہے کہ مقررہ مدت میں گیس پائپ لائن نہ بچھانے پرایران کا پاکستان کو حتمی نوٹس جاری، منصوبے کو 2014 سے 10 سال کی تاخیر کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں:  لوئردیر میں فیلڈر گاڑی حادثے کا شکار ،بچہ ،نوجوان زخمی