قرض منظوری کی راہ ہموار

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ کے 25ستمبر کے اجلاس میں پاکستان کے لئے پرورگرام کی منظوری کا امکان ہے دوسری جانب پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں۔امکان اس امر کا قومی ہے کہ آئی ایم ایف 25ستمبر کو ملک کی قرض کی درخواست کا جائزہ لے گا کیونکہ اسلام آباد نے "اپنے ترقیاتی شراکت داروں سے ضروری مالیاتی یقین دہانیاں حاصل کی ہیں”۔آئی ایم ایف کا اعلان قرض دہندہ کے اسلام آباد کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کرنے کے تقریبا دو ماہ بعد آیا ہے۔قبل ازیں فنڈ کی طرف سے 37 ماہ کے پروگرام کی توثیق میں تاخیر نے قیاس آرائیوں کوجنم لیا تھا کہ حکومت کو چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 12 بلین ڈالر کے قرضوں کے رول اوور کی تصدیق کے ساتھ ساتھ اس کے انتظامات کے حوالے سے اپنی شرائط کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔نائب وزیر اعظم اسحاق ڈارکی جانب سے فنڈز کے اجرا میں ”جان بوجھ کر تاخیر”کرنے اور جغرافیائی سیاست پر الزام والے بیان سے بھی بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا کہ بیل آئوٹ خطرے میں ہے۔ لیکن اب صورتحال واضح ہو گئی ہے اور شکوک و شبہات کے بادل چھٹ گئے ہیں فنڈ کی جانب سے گزشتہ مدت کے اختتام پر وزیر اعظم شہباز شریف کی ذاتی درخواست پر 3 بلین ڈالر کی نو ماہ کی قلیل مدتی سہولت فراہم کرنے پر رضامندی کے بعد ہی پاکستان نادہندہ ہونے سے بچ گیا تھا۔اس پروگرام کی منظوری اتحادی حکومت کے لئے بھی بہت اہم ہے جس کے ذریعے بدحال معیشت کو بحال کر کے اپنی درجہ بندی کو بہتر بنایا جا سکے۔ لیکن مسلسل قرض لینا ملک کی گہری معاشی پریشانیوں اور ساختی مسائل کا حل نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس کا مطلب عام شہریوں کی آزمائشوں اور مصائب کا خاتمہ ہے۔

مزید پڑھیں:  شدت پسندی کا رخ پشاور کی جانب؟