مال مفت دل بے رحم ؟

گزشتہ چند سالوں سے ملک کے مقتدر اور با اختیار حلقوں کے اندر ایک ایسی روایت روز بروز پختہ سے پختہ تر ہوتی جا رہی ہے جسے اگر ایک طرح کی بدعنوانی، غبن اور دیگر غیر قانونی اور غیر اخلاقی لوٹ کھسوٹ سے تعبیر کیا جائے تو غلط نہیں ہوگا ،سابق وزراء ہوں اہم سرکاری حکام ہوں یا دیگر با اثر افراد، جب ان کی حکومت کا خاتمہ ہو جاتا ہے، یا کوئی وزیر اپنے منصب سے فارغ ہو جاتا ہے، اسی طرح سرکاری حکام مدت ملازمت مکمل کرنے کیلئے ریٹائر ہو جاتے ہیں تو ان میں سے اکثر سرکاری گاڑیاں واپس کئے بغیر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں، اور متعلقہ حکام کے بار بار توجہ دلانے اور یہ گاڑیاں واپس مانگنے کے ان لوگوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اور یہ ہر طرح کے نوٹسز کو کاغذ کا ایک بے وقعت ٹکڑا سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں ،اسی طرح دوران ملازمت بعض ” طاقتور” افراد قانون کے تحت کئی کئی گاڑیاں اپنے اور اپنے اہل خانہ کے زیر استعمال رکھتے ہیں ،جو قواعد کے مطابق نہیں ہوتا، جبکہ ان میں پیٹرول/ سی این جی بھی سرکاری خزانے سے غیر قانونی طور پر ڈلوائی جاتی ہے، اب ایک تازہ خبر میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ محکمہ صحت کے ریٹائرڈ افسران کو بھی سرکاری گاڑیوں کی الاٹمنٹ سے نہ صرف قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں بلکہ ان گاڑیوں میں تیل اور ان کی مرمت کے اخراجات بھی محکمہ صحت کا ڈائریکٹوریٹ ادا کرتا ہے، جبکہ درجنوں قیمتی گاڑیاں غائب بھی ہو چکی ہیں، یہ صورتحال ایک ایسے ملک کی ہے جو اربوں کھربوں ڈالرز کا مقروض ہے اور ہر سال صرف قرضوں پر سود( اصل زر نہیں) کے اربوں ڈالرز ادا کر کے اگلے قرضوں کی بھیک مانگنے پر مجبور ہے، آخر یہ ظلم کب تک اس ملک پر کیا جائے گا؟ اسے اردو محاورے” مال مفت دل بے رحم” کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے؟۔

مزید پڑھیں:  یہ معجزہ ، یہ ہنر ، یہ کمال آپۖ کا ہے