پارلیمان کا قانون سازی اختیار آئینی

پارلیمان کا قانون سازی اختیار آئینی حدود کے تابع ہے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پارلیمان کا قانون سازی اختیار آئینی حدود کے تابع ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی بھی کر سکتی ہے جس کا ماضی سے اطلاق ہوتا ہو، قوانین کے ماضی سے اطلاق ہونا آئین سے مشروط ہے۔
ٹیکس مقدمے میں 41 صفحات کا فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے تحریرکیا، اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان کا قانون سازی اختیار آئینی حدود کے تابع ہے، پارلیمنٹ اورصوبائی اسمبلیوں کو آرٹیکل 142 قانون سازی کا اختیاردیتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی بھی کرسکتی ہے جس کا ماضی سے اطلاق ہوتا ہو، قوانین کے ماضی سے اطلاق ہونا آئین سے مشروط ہے، لفظ آئین سے مشروط کا مطلب ہے کہ قانون سازی آئین میں دی گئی حدود کے مطابق ہی ممکن ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سول حقوق کو ماضی سے لاگوکرنے کا پارلیمان اورصوبائی اسمبلیوں کو اختیار نہیں، قانون کے ماضی سے اطلاق سے فریقین کے حقوق متاثر ہوسکتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتوں کوسمجھنا ہوگا کہ قوانین کے ماضی سے اطلاق سے حتمی ہوچکے معاملات بھی دوبارہ کھل سکتے ہیں، کسی قانون کی 2 تشریحات ممکن ہوں تو وہی کرنی چاہیے جو لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
حکم کے متن کے مطابق عدالت ماضی میں قرار دے چکی کہ قانون میں ترمیم یا قانون ختم کرنا ایک ہی جیسا ہے، کوئی بھی ترمیم دراصل کسی نہ کسی انداز میں قانون یا کسی شق کا خاتمہ ہی ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے انکم ٹیکس آفیسرزکی اپیلیں جزوی طورپرمنظورکرلیں۔

مزید پڑھیں:  خواجہ آصف مولانا کو قائل کرنے کیلئے پرعزم