انٹرنیٹ نہیں تو عمران خان

انٹرنیٹ نہیں تو عمران خان کو ذاتی حیثیت میں عدالت پیش کریں، نوٹس جاری

ویب ڈیسک: انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک حاضری نہ لگوانے پر اڈیالہ جیل حکام کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، جس میں لکھا گیا ہے کہ انٹرنیٹ نہیں تو عمران خان کو ذاتی حیثیت میں عدالت پیش کریں۔
اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے پاکستان تحریک انصآف کے رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر عمران خان کے وکلاء آمنہ علی، مرزا عاصم بیگ، مرتضیٰ طوری و دیگر پیش ہوئے، اے تی سی کورٹ میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنما خرم شہزاد، عامر محمود کیانی اور جمشید مغل بھی حاضر ہوئے۔
تنویر حسین علی نواز اعوان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدلات کے جج طاہر عباس سِپرا نے دوران سماعت استفسار کیا کہ اسد عمر آئے ہیں؟ کہاں ہیں؟ جس پر وکیلِ صفائی آمنہ علی نے کہا کہ اسد عمر مقدمے سے ڈسچارج ہو چکے ہیں۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حاضری کے حوالے سے آنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ دستیاب نہیں، اس لئے آن لائن حاضری نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بھی یہی رپورٹ آئی تھی، اس وقت بھی شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور آج بھی کر رہا ہوں۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ نوٹس میں لکھوں گا کہ اگر انٹرنیٹ نہیں تو عمران خان کو ذاتی حیثیت میں عدالت پیش کریں۔ بعدازاں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیں:  مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائک کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات