Screen Shot 2020 06 19 at 5.34.21 PM

خیبرپختونخوا سال 21-2020 کے لئے 923 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش، رواں مالی سال ہرشہری کو ہیلتھ کارڈ جاری کیا جائےگا

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت کا مالی سال 21-2020 کے لئے 923 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش، بندوبستی علاقوں کے لئے 739 ارب روپےجبکہ 184 ارب روپے ضم شدہ اضلاع کے لئے مختص.

صوبے میں اخراجات جاریہ کا تخمینہ 605 ارب روپے لگایا گیا ہے، جاری اخراجات میں بندوبستی علاقوں کے لئے تخمینہ 517 ارب روپے جبکہ ضم شدہ اضلاع کے لئے تخمینہ 88 ارب روپے لگایا گیا ہے.

ترقیاتی بجٹ کے لئے 318 ارب روپے مختص،ترقیاتی بجٹ میں بندوبستی علاقوں کے لئے 222 ارب روپے جبکہ ضم شدہ اضلاع کے لئے 96 ارب روپے مختص

خیبرپختونخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس ڈپٹی اسپیکر محمود جان کی زیرصدارت میں ہوا،صوبائی وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے بجٹ 2020-21 اسمبلی میں پیش کیا.

اپنے بجٹ خطب میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے،مشکل حالات میں بھی تاریخی بجٹ پیش کررہے ہیں ،بجٹ میں ہم نے صحت کوترجیح دی ،خیبرپختونخوا کا بجٹ ٹیکس فری ہے،ہم نے اخراجات میں کمی کی اور بہترین سروسز کو ترجیح دی.

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ضم شدہ اضلاع کے لیے صحت کے شعبے میں رقم مختص کی ،24ارب روپے کا کورونا ایمرجنسی فنڈ رکھاگیاہے،اسپتالوں میں سہولیات کے لیے رقم مختص کرنا ترجیحات میں شامل تھا،صحت کے شعبے کے لیے 124ارب روپے رکھے گئےہیں،اسپتالوں کی صورتحال بہتر اور ادویات کی کمی پوری کی جائےگی،کورونا کے باعث زیادہ بوجھ بڑے اسپتالوں پر آتا ہے،بجٹ میں ہم نےشعبہ صحت کوترجیح دی.

ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ہرشہری کو ہیلتھ کارڈ جاری کیا جائےگا.

خیبرپختونخوا بجٹ 2020-21 کی بجٹ دستاویز کی مزید تفصیلات،

بجٹ 2020‪-‬21 میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 318 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں

رشکئی اکنامک ذون سے متعلقہ سکیمز کی امسال تکمیل کیلئے سو فیصد بجٹ فراہم کیا گیا ہے،سیاحت کے فروغ، سڑکوں کی تعمیر اور یونیورسٹیوں کیلئے اٹھارہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں.

جنوبی اضلاع کی ترقی کیلئے اٹھائیس ارب روپے فراہم کئے گئے ہیں،بجٹ میں پشاور کے 121 مختلف النوع مںسوبوں کیلئے بھی رقم مختص کی گئی ہے جس میں دیہی ترقی، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، کھیل، صحت لوکل گورنمنٹ، ٹرانسپورٹ اور اعلی تعلیم کے منصوبے شامل ہیں.

صوبے کے باقی ماندہ تمام اضلاع تک ریسکیو 1122 کی خدمات کو توسیع دی جائیگی،تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کیلئے مزید بائیس ہزار اساتذہ کو بھرتی کیا جائے گا۔

ضم شدہ اضلاع کیلئے

ضم شدہ اضلاع کیلئے 184 ارب روپے مختص کئے گئے جس میں 96 ارب اخراجات کی مد میں مخصوص کئے گئے ہیں،سابقہ قبائلی اضلاع میں شعبہ صحت کی بہتری اور عوام تک صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے دس ارب روپے خرچ کئے جائیگنے.

جس کے تحت دوسرے اور تیسرے درجے کے ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا‪.‬ 1.3 ارب روپے سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی بھرتی جبکہ 550 ملین روپے کی ادویات و دیگر ضروری سامان خریدا جائے گا.

تعلیمی سہولیات کی دستیابی، سکولوں کی اپگریڈیشن اور ایجوکیشن واوچرز کی فراہمی کیلئے گیارہ ارب روپے خرچ کئے جائینگے،نئے ضم شدہ اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کیلئے سولہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،80 کروڑ روپے سے گبرال کلام ہائیڈروپاور پراجیکٹ 88 میگاواٹ تعمیر جاری رکھی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  5دن میں ضمانت پر فیصلہ کرنا لازمی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

80 کروڑ روپے سے مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ 157 میگاواٹ ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ 5.7 ارب روپے ADP کے تعاون سے صوبائی سڑکوں کی بحالی کے لیے رکھے گئیں ہیں۔4.2 ارب روپے ADP کے اشتراک سے مردان صوابی روڈ کو دوہرا کرنے کے لئے خرچ کئے جائینگے۔پہلی مرتبہ تمام ڈویژن میں روڈ کی تعمیر اور بحالی پر خصوصی توجہ دی جائے گی اس کے لئے 3.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.3.5 ارب روپے سے پشاور مردان ہزارہ ،کوہاٹ، ملاکنڈ ،ڈی آئی خان اور بنوں ڈویژن میں 835 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کی جائے گی.

ایمرجنسی سہولیات کی بہتر فراہمی

29 کروڑ روپے کی لاگت سے ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو خدمات کو مزید صوبے کے نئے اضلاع میں توسیع دی جا رہی ہے۔اس سال ٹانک چترال بالا کوہستان والا کولائی پالس بٹگرام اور میں ایمرجنسی سہولیات فراہم کیے جائیں گے۔

ایمرجنسی سہولیات کی بہتر فراہمی کے سلسلے میں اکیس اعشاریہ پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو خدمات کی چار اضلاع میں توسیع کی گئی ہے۔ایمرجنسی سہولیات کی بہتر فراہمی کے سلسلے میں ایک ہزار سے زائد نوکریاں بھی پیدا ہوگئی۔

معیشت کی بحالی اور نوکریوں کی فراہمی کے لیے کاروبار کے لیے امداد

10000 سمال میڈیم انٹرپرائزز کو قرض کی فراہمی سے دس لاکھ سے زائد افراد مستفید ہوں گے۔تیس ہزار کاروباری اداروں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی سے 5 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہونگے.ورلڈ بینک آئی آر کے ایف کی مدد سے نوکریوں کی پیداوار کے لیے معاشی ترقی والے شعبوں پر خرچ کئے جائیں گے.بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت 25000 اضافی بھرتیاں اور انیس اعشاریہ پانچ کروڑ درخت لگانے کے لیے کی جائیگی.

اکنامک زون میں مراعات کی فراہمی کیلئے وافر وسائل مختص کیے گئے ہیں

بونیر میں ماربل سٹی کے قیام کے لیے وسائل مختص کیے گئے ہیں،اہم شعبوں کی بحالی کاروبار میں معاونت اور روزگار کی پیداوار کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔29 کروڑ روپے کے ڈیجیٹل جابس فور خیبرپختونخوا منصوبے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔رشکی اقتصادی زون تک رسائی کے منصوبے کو تیز رفتار بنانے کے لئے پیسے فراہم کیے گئے ہیں۔

26 ہزار سکولوں کی بہتری

تعلیم میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں طلبہ کی تعلیمی معیار میں بہتری آئی ہے،رواں سال مارچ میں ہونے والے پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئے ہیں۔پچھلے سال کی نسبت اس سال طلباء کے سکور میں اوسط 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اساتذہ کی حاضری کی شرح 92 فیصد اور طلباء کی حاضری کی شرح 82 فیصد ہے۔
اساتذہ اور طلباء کی حاضری اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے۔گزشتہ سال خیبر پختونخوا کے 13 ہزار سے زیادہ سکولوں میں لیٹریسی کی مہم چلائی گئی۔لیٹریسی مہم سے ابتدائی جماعت کے کم عمر طالب علم کو زیادہ سے زیادہ سیکھنے میں مدد ملی۔سکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لیے 21 ہزار نئے اساتذہ کی بھرتی جاری ہے۔
تعلیم کے سلسلے میں لگ بھگ تین ہزار اضافی اسسٹنٹ سب ڈویژنل ایجوکیشن آفیسر کو شامل کیا جائے گا۔ایک اسسٹنٹ سب ڈویژنل ایجوکیشن آفیسر ساٹھ اسکولوں کی نگرانی کرتا تھا اب وہ صرف سات یا آٹھ اسکولوں کی نگرانی کرے گا۔

مزید پڑھیں:  قومی ترانے کی بے ادبی ،افغان ناظم الامور دفتر خارجہ طلب

رواں سال تین ہزار اسکول قائدین/ لیڈرز بھرتی کیے جائیں گے۔

نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کو اسکولوں اور گھروں میں تربیت دینے کے لئے ٹیبلیٹس خریدنے کی بھی رقم دی جائے گی۔اساتذہ کو ٹیبلٹس دینے کا اقدام کو کووڈ-19 کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔اس سال بارہ سو دس سکولوں کو اپ لفٹ کیا جائے گا.رواں سال 300 نئے اسکول تعمیر کیے جائیں گے۔534 سکولوں کی اپ گریڈیشن کی جا رہی ہے۔

کالجز اور یونیورسٹیز کی ترقی کے لئے

یونیورسٹی کے وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لیے خصوصی طور پر ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،ہری پور میں پاک آسٹریا پاچاشولے انسٹیٹیوٹ قائم کیا جائے گا،ہری پور میں پاک آسٹریا پاچاشولے انسٹیٹیوٹ پر 50 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔1.3 ارب روپے سے 74 سرکاری کالجز کی تعمیر کی جائے گی.

بندوبستی اضلاع میں صاف پانی کی فراہمی

مانسہرہ میں گریوٹی لو واٹر سپلائی سکیم کا خصوصی منصوبہ شروع کیا جائے گا،پریسی کروڑ روپے صوبے میں پینے کا صاف پانی اور صفائی کے منصوبوں کے لیے رکھے گئے ہیں،20 کروڑ روپے گریوٹی اینڈ اوور ہیڈ سکیم 400 واٹر سپلائی اسکیم کی سولرائزیشن کے لیے رکھے گئے ہیں،گدون صوابی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے اتلا ڈیم کی تعمیر کی جائے گی،21 کروڑ روپے کوہاٹ میں دریائے سندھ سے پانی کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے رکھے گئے ہیں۔

صوبے بھر میں شہری علاقوں کی بہتری کے لیے 5 ارب روپے کی خاطر رقم مختص کی گئی ہے۔

3.9 ارب روپے یورپین یونین کی مدد سے منتخب اضلاع میں بنیادی انفراسٹرکچر میونسپل خدمات کی ترقی کیلئے خرچ کیے جائیں گے۔

1.8 ارب روپے سے ورسک روڈ سے نہ صرف تک رنگ روڈ (مسنگ لنک) کے شمالی سیکشن کی تعمیر کی جائے گی.

پشاور ترقیاتی پروگرام کے تحت احیاء پشاور کے لیے 55 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی جائے گی۔

30 کروڑ روپے صوبے میں دیہی سڑکوں کی بحالی کے لیے خرچ کیے جائیں گے

مانسہرہ چترال سوات اپر دیر میں لینڈ فل سائٹس کی تعمیر کی جائے گی۔

خیبرپختونخوا کی منتخب تحصیلوں میں مذبح خانے اور فروٹ سبزی منڈی تعمیر کئے جائیں گے.

سیاحت اور کھیلوں کے فروغ کے لیے

1.1 ارب روپے کائٹ پروگرام کے ذریعے سیاحت کے فروغ اور مقامات کی ترقی کے لیے ورلڈ بینک کے تعاون سے خرچ کیے جائیں گے۔

پشاور میں انٹرنیشنل کرکٹ کے فروغ کے لیے خصوصی طور پر ارباب نیاز اسٹیڈیم کی بحالی کے لیے 44 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

33 کروڑ روپے خیبرپختونخوا میں 1000 سپورٹس فیسلٹی بنانے پر خرچ کیے جائیں گے

1.9 ارب روپے صوبوں میں کھیل کے میدانوں کے قیام کے لیے خرچ کیے جائیں گے۔

37 کروڑ روپے سے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں سیاحتی مقامات کے فروغ کے لیے سڑکوں کی تعمیر کی جائے گی۔