kamran bangash 1 1

وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و بلدیات کامران بنگش کا قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم پریس بریفنگ

پشاور : وزیراعلی خیبر پختون خوا محمود خان کی قیادت میں تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت قبائلی اضلاع میں ترقی کا عمل مزید تیز کرنے کے لئے سال 2020 -21 کے مالی سال کے لئے 49 ارب روپے کی خطیررقم مختض کی گئی ہے , جس کے تحت 24 مختلف سیکٹر میں ترقیاتی سکیموں پر کام تیزی سے جاری ہے۔

تیز تر ترقیاتی پروگرام AIP کے علاوہ قبائلی اضلاع کے لئے سالانہ بجٹ میں منظور ہونے والے منصوبے الگ سے جاری رہیں گے۔

سال 2020-21میں تیز تر ترقیاتی پروگرام AIP میں سب سے زیادہ حصہ 9 ارب 19 کروڑ 70 لاکھ روپے سڑکوں کی تعمیر کے مختلف 65 سکیموں کے لیے رکھے گئے ہیں ,
جوٹوٹل AIP پروگرام کا 18.8 فیصد بنتا ہے , تیز تر ترقیاتی پروگرام میں ابتدائی، ثانوی اور اعلٰی تعلیم کے 46 منصوبوں کے لیے 9.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

شعبہ صحت کے 30 منصوبوں کے لئے 8 ارب 25 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

قبائلی اضلاع میں واٹر منیجمنٹ کے 16 مختلف سکیموں کے لئے 4 ارب 72 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جوکہ کل منصوبوں کا 9.6 فیصد بنتا ہے۔

ضم شدہ اضلاع میں کھیلوں کے فروغ کے 10 منصوبوں کے لئے 3 ارب 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو ٹوٹل کے 6.5 فیصد بنتے ہیں۔ قبائلی اضلاع تک محمکہ اطلاعات کا دائر کار بڑھانے کے 2 منصوبوں کے لئے 100 ملین روپے مختص کئے جاچکے ہیں۔

ضم شدہ اضلاع میں زراعت کے شعبے میں 7 مختلف ترقیاتی سکیموں کے لئے 2 ارب 67 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص ہیں, ان منصوبوں کی تکمیل سے قبائلی اضلاع میں زرعی خوشحالی اجائیگی۔

کئی سالوں سے دہشت گردی سے متاثر ہونے والے ان قبائلی اضلاع میں اب تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت بحالی وابادکاری کے مختلف چار منصوبوں پر 1 ارب 96 کروڑ روپے خرچ کئے جائینگے۔

انرجی کے 10 منصوبوں کے لئے تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت 1 ارب 69 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ امن امان کی حالت بہتر بنانے کے 7 منصوبوں کے لئے 1 ارب 66 کروڑ روپے مختص کئے جاچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:  پنجاب سے چوری شدہ بجلی کا سامان نوشہرہ سے برآمد

ضم شدہ اضلاع میں انڈسٹری کی 9 مختلف سکیموں کے لئے ایک ارب 3 کروڑ روپے خرچ کئے جائینگے جس سے ضم شدہ اضلاع میں معاشی خوشحالی کا نیا دور شروع ہوجائیگا۔ قبائلی اضلاع میں پبلک ہیلتھ کے 6 منصوبوں کے لئے 1 ارب 40 کروڑ 70 لاکھ روپے جبکہ ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ کے 7 منصوبوں کے لئے 1 ارب 14 کروڑ 45 لاکھ روپے تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت مختص ہیں۔

قبائلی آضلاع میں شہری ترقی کے مختلف 20 منصوبوں کے لئے 84 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں

اسی طرح تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت بورڈ آف ریونیو کے تین منصوبوں کے لئے 60 کروڑ جبکہ سوشل ویلفیئر کے پانچ منصوبوں کے لئے 40 کروڑ روپے مختص ہیں۔ تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت محمکہ اوقاف کے چار منصوبوں کے لئے 18 کروڑ 50 لاکھ , محمکہ خواراک کے 2 منصوبوں کے لئے 15 کروڑ اور
محکمہ جنگلات اینڈ وائلڈ لائف کے 1 منصوبے کے لئے 10 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

قبائلی اضلاع میں لاء اینڈ جسٹس، ٹرانسپورٹ اور مائینز اینڈ منرلز کے دو دو منصوبوں کے لئے 27 کروڑ جبکہ سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک منصوبے کے لئے 5 کروڑ ملین روپے مختص کئے جاچکے ہیں۔

تاریخ میں پہلی بار ضم شدہ اضلاع میں صوبائی الیکشن کے ذریعے 16 قبائلی ممبران کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں نمائندگی دی گئی ہے۔ چار خواتین اور1 اقلیتی رکن بھی قبائلی عوام کی نمائندگی کررہے ہیں

ایف سی آر کے کالے قانون سے نجات اور عدالتی نظام کو قبائلی اضلاع تک وسعت دی گئی ہے۔ 29 ہزار خاصہ دار فورس کو خیبر پختون خوا پولیس میں ضم کیا گیا ہے۔

قبائلی اضلاع کی 100 فیصد آبادی کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ جس کے ذریعے ہر خاندان کومفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ضم شدہ اضلاع میں معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے طورخم بارڈر 24/7 کھلا رکھا گیا ہے۔

بلدیاتی نظام کے تحت ویلج اور نیبر ھوڈ کونسل میں 1404 اسامیاں تخلیق کی گئی ہے۔

ضم شدہ اضلاع میں 25 ٹی ایم اے نوٹیفائی کئے جاچکے ہیں اسکے علاوہ صفائی اور گندگی اٹھانے کے لئے 50 آرم رول ٹرکس اور 600 کنٹینر قبائلی اضلاع کو فراہم کئے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:  جعلی حکومت مجوزہ آئینی ترامیم سے جمہوریت پر حملہ آور ہے، بیرسٹر ڈاکٹرسیف

صحت کے شعبے میں 1297 اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں 4495 اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔

ریسکیو 1122کا دائرہ کار قبائلی اضلاع تک بڑھایا گیا ہے جہاں 21 ریسکیو سٹیشن زیر تعمیر ہے جبکہ 4 سٹیشن مکمل طور پر فعال ہے اسکے علاوہ ریسکیو میں 1861 جن میں 1193 اسامیوں پر ضم شدہ اضلاع کے ڈومیسائل رکھنے والے بھرتی کئے گئے جبکہ باقی اسامیوں پر بھی جلد تعیناتی کی جائیگی.

انصاف روزگار سکیم کے تحت 4118 افراد کو 94 کروڑ 50 لاکھ روپے بلاسود قرضے فراہم کئے گئے ہیں۔ 66 ارب روپے کی لاگت سے خیبر پاس اکنامک کوریڈور منظور کرلیا گیا ہے۔

اسکے علاوہ تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت ضم شدہ اضلاع میں سال 2019-20 کے دوران 24ارب روپے کے منصوبے مکمل کئے گئے جن کی تفصیل درج ذیل ہے

ؓبحالی و آبادکاری کے مختلف منصوبوں پر 1ارب22کروڑ65لاکھ روپے خرچ کئے گئے

ابتدائی و ثانوی تعلیم پر 2ارب 89کروڑ 10لاکھ جبکہ اعلی تعلیم پر 22کروڑ50لاکھ خرچ کئے جا چکے ہیں۔ قبائلی اضلاع میں بنیادی انفراسٹرکچر پر 1ارب86کروڑ90لاکھ خرچ کئے گئے ہیں۔

ایک ارب 56کروڑ 40 لاکھ کی لاگت سے قبائلی اضلاع میں واٹر منیجمنٹ اینڈ ایریگیشن کے مختلف منصوبوں مکمل کئے جاچکے ہیں۔ تیزتر ترقیاتی پروگرام کے تحت قبائلی اضلاع میں صحت کے مختلف منصوبوں پر 2ارب 60کروڑ 30لاکھ خرچ کئے جا چکے ہیں۔

1ارب 33کروڑ 70لاکھ کی خطیر لاگت سے ضم شدہ اضلاع میں زراعت کے مختلف منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں۔ قانون کی بالادستی پر 7کروڑ 10لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے گئے۔

سیاحت، ثقافت اور کھیلوں کے فروغ سمیت نوجوانوں پر 28کروڑ 20لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔

صنعتوں اور کاروباری ترقی پر15کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔
پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کے مختلف منصوبوں پر 65کروڑ90لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔

اوقاف، حج،اقلیتی امور، سماجی بہبود اور گورننس پر 4کروڑ66لاکھ روپے خرچ کئے گئے