ڈاکٹرز کی تنخواہ میں کمی

ڈاکٹروں کی مستقل نوکری ختم، کنٹریکٹ پر بھرتی، تنخواہوں میں کمی

خیبر پختونخوا حکومت نے کنٹریکٹ پر ڈاکٹرز کی بھرتی کیلئے عمر کی قید ختم کردی ہے جبکہ ضرورت پڑنے پر دیگر صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے بھی ڈاکٹرز بھرتی کئے جا سکیں گے صوبے کے دور افتادہ علاقوں میں سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی تنخواہ میں اضافہ جبکہ ایمرجنسی ڈاکٹرز کی تنخواہ میں کمی کردی گئی ہے۔

میڈیکل آفیسر ایمرجنسی ڈاکٹر یا جنرل پریکٹیشنر جبکہ سپیشلسٹ ڈاکٹر کو کنسلٹنٹ کہا جائے گا اس سلسلے میں محکمہ صحت نے خیبر پختونخوا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کنٹریکٹ اپوائنمنٹ آف ڈاکٹرز فکسڈ پے رولز کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ جس کے مطابق ڈاکٹر ز کی بھرتی ایک سال کیلئے کی جائے گی اور بھرتی کیلئے ایک سالہ اپوائنمنٹ اتھارٹی قائم کی جائے گی جبکہ اس کمیٹی کو میڈیکل آفیسرز اور سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی بھرتی کے حوالے سے سفارشات دینے کیلئے دو الگ الگ ڈیپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی بھرتی کیلئے ریجنل ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز یا ہیلتھ سیکرٹری کی جانب سے نامزد افسر اس کمیٹی کے سربراہ جبکہ متعلقہ ضلع کا ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، متعلقہ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ، ہیلتھ سیکرٹری کی جانب سے نامزد نمائندہ اور ڈی جی ہیلتھ سروسز کی جانب سے نامزد کردہ سپیشلسٹ فیلڈمیں تجربہ کار افسر بطور ٹیکنیکل نمائندہ اس کمیٹی کے ممبران ہوں گے اس طرح جنرل پریکٹیشنرز اور ایمرجنسی ڈاکٹرز کی بھرتیاں کی ڈیپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر چیئرمین جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نان ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، سیکرٹری صحت کے نامزد کردہ نمائندے اور2 ٹیکنیکل افراد کمیٹی میں بطور ممبران شامل ہوں گے اور کمیٹی ضرورت کی بنیاد پر کسی بھی اور شخص کو ممبر نامزد کرسکے گی ۔

رولز کے مسودے کے مطابق ڈیپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹی کے اجلاس کے کورم کو پورا کرنے کیلئے چیئرمین سمیت کم از کم تین ممبران کی موجودگی لازمی ہوگی رولز کے مطابق صحت سہولیات فراہمی کیلئے اسامیوں کی تخلیق ضلعی ہیلتھ آفیسر اور متعلقہ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی مشاورت سے ہوگی جس کے بعد محکمہ خزانہ اسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری دے گا ، ہر صحت سہولت کیلئے علیحدہ سے درخواستیں طلب کی جائیں گی اور کنٹریکٹ پر بھرتی ملازمین کسی بھی صورت مستقل نہیں کئے جاسکیں گے ۔ مقامی سطح پربھرتی ہونے والے ڈاکٹرز تبدیل نہیں ہوسکیں گے اور صرف صحت سے متعلق ذمہ داریاں انجام دیں گے ۔ ضرورت کی بنیاد پر کنٹریکٹ بھرتی کیلئے امیدوار کیلئے عمر کی حد ختم کردی گئی ہے۔ رولز کے مطابق مشتہر اسامیوں سے زیادہ درخواستیں موصول ہونے پرا میدواروں کا پیشہ وارانہ اور تحریری ٹیسٹ لیا جائے گا جس کے بعد انٹرویوز کی بنیاد پر تقرری ہوگی۔ مشتہر اسامیوں سے کم یا اس کے برابر درخواستیں آنے کی صورت میں صرف انٹرویو لیا جائے گا اور امیدواروں کو تحریری اور پیشہ ورانہ ٹیسٹ سے استثنیٰ ہوگا جبکہ بھرتی کے عمل کیلئے درخواستوں کی وصولی اور امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ کیلئے ضرورت کی بنیاد پر غیر جانبدار ادارے کی خدمات حاصل کی جاسکیں گی محکمہ صحت ضرورت محسوس کرنے پر کنٹریکٹ بھرتی کیلئے خصوصی سیل قائم کرنے کا بھی مجاز ہوگا ۔

مزید پڑھیں:  صدر مملکت نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کو مسترد کردیا

مجوزہ رولز کے مطابق کنٹریکٹ میں توسیع اور دوبارہ تشہیر کیلئے موجودہ کنٹریکٹ کے اختتام سے تین ماہ قبل کارروائی شروع کی جائے گی اور توسیع کی صورت میں تنخواہ میں پانچ فیصد اضافہ کیا جائے گا پورے صوبے میں موزوں امیدوار نا ہونے کی صورت میں دیگر صوبوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر کے امیدواروں کو بھرتی کیا جاسکے گا کنٹریکٹ بھرتیوں پر صوبائی حکومت کے ملازمتوں میں کوٹہ سے متعلق قوانین لاگو نہیں ہوں گے کنٹریکٹ ملازمین ہفتہ وار چھٹی کے علاوہ کسی اور چھٹی کے مجاز نہیں ہے جبکہ انتہائی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وہ زیادہ سے زیادہ اپنے معاہدے کی مدت کے دوران 10دن کی چھٹی کرسکیں گے اور تنخواہ میں اس سے کٹوتی کی جائے گی جبکہ انہیں کسی بھی قسم کی پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت بھی نہیں ہوگی رولز کے تحت کنٹریکٹ ڈاکٹرز اپنی ماہانہ رپورٹس لازمی جمع کرائیں گے، کنٹریکٹ ڈاکٹر خود اور اس کی فیملی کے لوگ کسی بھی قسم کے تحفے تحائف قبول نہیں کریں گے اس طرح سیاسی اثر ورسوخ کا استعمال نہیں ہوگا اور یہ ڈاکٹرز انتخابات سمیت کسی بھی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے اس کے ساتھ ساتھ وہ کسی قسم کے کاروبار بھی نہیں کرسکیں گے، پسند ناپسند نہیں کریں گے ،سرکاری اثاثہ جات کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے فرائض کی غفلت سے اجتناب کیا جائے گا بغیر اطلاع ڈیوٹی سے چھٹی نہیں کی جائے گی ، سرکاری دستاویزات لیک نہیں کریں گے ملازمین کو ہراساں نہیں کریں گے، ہڑتال نہیں کرسکیں گے ،کام میں سستی بھی رولز کے مطابق برداشت نہیں کی جائے گی، رولز کی خلاف ورزی پر متعلقہ ڈاکٹر کو خبردار کیا جائے گا جبکہ دوسری مرتبہ کے اقدام پر ملازمت سے برطرف کیا جائے گا ،سنگین خلاف ورزی کی صورت میں مزید کارروائی بھی ہوگی ان ڈاکٹر کی ترقی بھی نہیں ہوگی اور ان کو مستقل بھی نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  خیبر پختونخوا پراسیکوشن آفسیرز کا پشاور سمیت صوبہ بھر میں عدالتی بائیکاٹ کا اعلان

پشاور کو اس رولز سے استثنیٰ دیا گیا ہے تاہم صوبے کے دیگر اضلاع میں رولز لاگو ہوں گے جس کے مطابق انستھیزیا، پتھالوجی، ریڈیالوجی کو غیر پرکشش قرار دیا گیا ہے اور باقی تمام شعبہ جات کو پرکشش قرار دیا گیا ہے ایبٹ آباد ، بنوں، چارسدہ، ڈی آئی خان، لوئر دیر، ہری پور، کوہاٹ، ملاکنڈ، مانسہرہ، مردان، نوشہرہ ،صوابی اور سوات میں غیر پرکشش شعبہ جات کے سپیشلسٹ ڈاکٹر کی تنخواہ ساڑھے تین لاکھ روپے، پرکشش شعبہ جات کیلئے تین لاکھ روپے اور ایمرجنسی یا جنرل پریکٹیشنر کیلئے 2لاکھ تنخواہ ہوگی اس طرح باجوڑ، بٹ گرام، بونیر، اپر دیر، سب ڈویژن پشاور، ہنگو، کرک، خیبر،مہمند، شانگلہ میں غیر پرکشش شعبہ جات کے سپیشلسٹ ڈاکٹر کی تنخواہ 4 لاکھ، پرکشش شعبہ جات کے سپیشلسٹ کی تنخواہ ساڑھے تین لاکھ روپے اور جنرل پریکٹیشنر یا ایمرجنسی ڈاکٹر کی تنخواہ ایک لاکھ 70ہزار روپے ہوگی۔ ضلع کرم، اورکزئی، ٹانک، اپر اینڈ لوئر چترال، سب ڈویژن بنوں، سب ڈویژن ڈی آئی خان، سب ڈویژن کوہاٹ، سب ڈویژن لکی مروت اور سب ڈویژن ٹانک، اپر اینڈ لوئر کوہستان، کولائی پالس، لکی مروت، شمالی وجنوبی وزیرستان اور تور غر میں غیر پرکشش شعبہ کے سپیشلسٹ کیلئے ساڑھے4 لاکھ روپے، پرکشش شعبہ کے سپیشلسٹ کیلئے چار لاکھ روپے ماہوار جبکہ جنرل پریکٹیشنر یا ایمرجنسی ڈاکٹر کیلئے ایک لاکھ چالیس ہزار روپے ہوگی۔