قاری نے مبینہ طور پر 12 سالہ طالبہ کو گردن پر وار کرکے قتل کردیا۔ پولیس حکام کے مطابق واقعہ تھانہ رتہ امرال کے علاقے محلہ چک مدد ویسٹریج میں پیش آیا جہاں ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والا ملزم 21 سالہ قاری عادل 12 سال کی بچی کو سپارہ پڑھانے کے لیے اس کے گھر جاتا تھا،مقتولہ طالبہ نے والدین سے چند روز قبل ملزم کی غیر اخلاقی حرکات کے بارے میں شکایت کی تھی جس کے بعد والدین نے شک کی بنیاد پر اسے پڑھانے سے روک دیا۔ بچی محلے کے ٹیوشن سینٹر گئی تو ملزم عادل بھی وہاں پہنچ گیا اور سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچی کی گردن پر تیز دھار آلے سے وار کر کے اسے قتل کردیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد جمع کیے اور بچی کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کردی جب کہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس کے مطابق ابتدائی چھان بین میں ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ بچی کے گھر والے اس پر شک کرتے تھے اس وجہ سے یہ قدم اٹھایا۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ مقتولہ بچی کے والد زاہد نصیر کی مدعیت میں درج کرلیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلٰی پنجاب عثمان بزدار نے کمسن طالبہ کے قتل کے واقعے کا نوٹس لے کر متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔