قائم مقام چیف تعینات

چیف جسٹس مسرت ہلالی کوقائم مقام چیف تعینات کرنے پربارکونسل کااحتجاج

ویب ڈیسک: پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی کی بطور قائم مقام چیف جسٹس تعیناتی پر خیبر پختونخوا بار کونسل نے جوڈیشل کمیشن کو احتجاجی خط لکھ کر اسے سنگین غفلت قرار دیدیا ہے ۔جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن احمد فاروق خٹک کی جانب سے چیئرمین جوڈیشنل کمیشن پاکستان کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ خط خیبر پختونخوا کی وکلاء اور عدلیہ برادری کے سنجیدہ خدشات اور صوبائی عدالتی حلقوں میں احساس محرومی کا اظہار کرنے کیلئے لکھا گیا ہے چیف جسٹس قیصر رشید کی ریٹائرمنٹ کے اگلے روز سینئر جج کی ریٹائرمنٹ کی توقع میں وفاقی حکومت نے اپنے فرائض سے بخوبی آگاہ ہوتے ہوئے قائم مقام چارج کی بنیاد پر چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری کیا، اس کے بعد ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے تحت اگلی سینئر ترین جج جسٹس مسرت ہلالی کو قائم مقام چارج کی بنیاد پر چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ وفاقی اکائی کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف جوڈیشل کمیشن کی سنگین غفلت افسوسناک ہے اور یہ قانونی برادری اور عوام کے ذہنوں میں سنگین سوالات کو جنم دیتی ہے۔ یہ کوئی الگ مثال نہیں ہے جہاں معزز عدالتی کمیشن میرٹ اور سنیارٹی کے اصول کے حوالے سے غیر جانبداری کے ساتھ اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں صوبے کا نمائندہ ہونے کے ناطے اس معاملہ سے منہ نہیں موڑ سکتا اور نہ ہی اعلیٰ ترین عدالت کے معزز ججوں کے ساتھ ہونے والی سنگین ناانصافی کو نظر انداز کر سکتا ہے اور نہ ہی ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
احمد فاروق خٹک نے کہا کہ میں یہ الفاظ بہت بھاری دل کے ساتھ لکھ رہا ہوں کیونکہ ہماری مسلسل سفارشات کو بڑی آسانی سے نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ بطور چیئرمین آپ کا فرض تھا کہ آپ چیف جسٹس کی حیثیت سے سینئر ترین ججوں کی یکے بعد دیگرے ریٹائرمنٹ پر سنجیدگی سے توجہ دیتے اور مستقل چیف جسٹس کی تقرری کے لیے کمیشن کا اجلاس بلاتے حالات میں اور صوبہ خیبرپختونخوا کے قانونی برادری کی طرف سے ظاہر کیے گئے شدید تحفظات پر میں قانون، اصولوں اور طے شدہ اصولوں کے مطابق سینئر ترین جج کی بطور چیف جسٹس تقرری کے لیے فوری طور پر کمیشن کا اجلاس بلانے کی درخواست کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی کو لاہور کے جلو پارک میں جلسے کی مشروط اجازت مل گئی