مجھ پر تشدد نہیں ہوا

غزہ میں مجھ پر تشدد نہیں ہوا: اسرائیلی خاتون نے پروپیگنڈہ مسترد کردیا

ویب ڈیسک: غزہ میں یرغمال رہنے والی اسرائیلی خاتون نے دوران قید فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے تشدد کیے جانے کے اسرائیلی میڈیا کے پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 8جون کو اسرائیلی فوج نے غزہ کے نصیرات کیمپ میں آپریشن میں 4یرغمالیوں کو بازیاب کرایا تھا جن میں خاتون نووا ارگمانی بھی شامل تھیں۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ میں یرغمال ہونے کے بعد نووا ارگمانی کو دوران حراست حماس کی جانب سے مارا پیٹا گیا اور زبردستی ان کے بال کٹوائے گئے۔
انسٹاگرام پوسٹ میں نووا ارگمانی نے تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں جو دعوے کیے جارہے ہیں اسے میں نظر انداز نہیں کرسکتی، یہ چیزیں سیاق و سباق سے ہٹ کر ہیں۔

مزید پڑھیں:  خیبر پختونخوا میں 165 ججز کے تقرر و تبادلے، اعلامیہ جاری کر دیا گیا

نووا ارگمانی نے کہا کہ انہیں حماس نے نہیں مارا اور نہ ہی ان کے بال کاٹے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ غزہ میں ایک بلڈنگ میں تھیں جسے ائیر فورس نے بم سے اڑا دیا تھا، ان کے سر پر زخم کے نشانات تھے اور ان کا پورا جسم بھی متاثر تھا لیکن اسرائیلی میڈیا میں میرے بیان کی غلط تشریح کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات کو واضح کرنا چاہتی ہوں کہ فلسطینیوں نے مجھے نہیں مارا،میرے جسم پر زخم کے نشانات تھے کیونکہ اسرائیلی حملے میں بلڈنگ کا کچھ حصہ مجھ پر گر گیا تھا۔

مزید پڑھیں:  ایرانی صدر نے غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی وعدوں کو جھوٹا قرار دیدیا