download 8 1

عمران خان کی زبان پراعتبارنہیں کرنا چاہئے،میاں افتخارحسین

ویب ڈیسک (پشاور)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) رہنما میاں افتخارحسین کا کہنا ہے کہ کیمرے کے سامنے جھوٹ بولنا وزیراعظم کی مہارت ہے۔

پی ڈی ایم رہنما میاں افتخار حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دنیا کے ایک نمبر کے جھوٹے ہیں، وزیراعظم سووعدے کر کے سو وعدوں سے مکر گئے،عمران خان کی زبان پر اعتبار ہی نہیں کرنا چاہئے، وزیراعظم نے خود کہا تھا ویڈیو میں موجود افراد کو پارٹی سے نکال دیا، اب کہہ رہے ہیں مجھے پتہ ہی نہیں تھا۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم ڈھائی سال سے رو رہے ہیں کہ ملک پرنازل اس عذاب کوگھر جانا چاہئے یہ ناکام حکومت ہے، کیا یہ خود آنسو گیس برداشت کرسکیں گے؟ ہم آنسو گیس اور لاٹھی چارج پر یقین نہیں رکھتے، لیکن ہمت ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی ظلم وجبر کی انتہا، 7فلسطینی شہید،لاشیں چھت سےپھینکی گئیں

میاں افتخار نے کہا کہ ہم جمہوریت کے لیے سینہ تان کر مقابلہ کریں گے، کسی سے نہیں ڈریں گے، اجتماعی طور پر انتخابات لڑنے پر مشاورت ہوئی ہے اور پی ڈی ایم میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔سینیٹ ووٹوں کی ویڈیو کی تحقیقات کی کیا ضرورت ہے؟ سب کو پتا ہے پیسے دینے والی اور لینے والی پی ٹی آئی ہے، دعوے سےکہہ سکتاہوں یہ آنسو گیس اور جیل برداشت نہیں کرسکتے۔

پی ڈی ایم رہنما میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اگر کہتے ہیں ووٹ ظاہر کریں تو پھر الیکشن پیکج دیں، ایسا نہیں کہ سینیٹ الیکشن ہی ہے، جنرل الیکشن میں جوووٹ چوری ہوتا ہےاس کے لیے پیکج نہیں ہونا چاہیے؟ پیکج کے ساتھ کوئی بات کرے تو سنجیدگی سے بات ہوسکتی ہے۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ ی ڈی ایم کی مرکزی قیادت نے مشترکا پلیٹ فارم سے سینیٹ انتخابات لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے، پی ڈی ایم کی صوبائی قیادت اب ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق فیصلہ کرے گی۔بلوچستان میں اے این پی کے امیدوار کو پی ڈی ایم کے امیدوار کے حق میں دستبردار کرایا گیا، پی ٹی آئی اور اس حکومت میں کرپشن جائز ہے، انہیں سزا کون دے گا؟

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم کیخلاف خیبرپختونخوا حکومت کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی اپنے لوگوں سے ڈر رہی ہے کہ وہ سینیٹ انتخابات میں بک نہ جائیں، فلور کراسنگ کرنے والوں کے خلاف آئین کے تحت کارروائی کی جائے، پی ٹی آئی والوں کو پتہ ہے سینیٹ انتخابات میں اوپر کی سطح پر پیسے لئے جارہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب اوپر کی سطح پر پیسے لیے جاتے ہیں تو ہم خود کیوں نہ لیں۔