ویب ڈیسک :مختلف ممالک اپنی حدود میں واقع ریسٹورانوں یا جم کے دروازوں پر وائرس کو روکنے کے لیے ویکسین پاسپورٹ بنانے کے لیے دوڑ پڑے ہیں تاہم اس طرح کے پاسز کے لیے وسیع کوششوں کے باوجود یہ ممالک اب بھی اس نظام کو نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سرحدوں کے پار سرٹیفکیٹس کی تصدیق کے قابل اعتماد طریقے کے بغیریہ کام کیا ہی نہیں جا سکتا ، یہاں تک کہ جدید ترین ٹیکنالوجی بھی یہاں ناکام ہو جاتی ہے ۔ ڈیجیٹل ہیلتھ پاس ڈیزائن کرنا سفری دستاویز کو ڈیزائن کرنے سے زیادہ مشکل ثابت ہورہا ہے۔ اس کے باوجود ویکسین پاسپورٹ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ٹیکنالوجی نہیں بلکہ جغرافیائی سیاست ہے۔
کسی دن ویکسین پاسپورٹ امن کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتے ہیں لیکن اس وقت دنیا کو کورونا کے خلاف جنگ جیتنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔