پشاور میں گٹر کے ڈھکن

پشاور میں گٹر کے ڈھکن نشئیوں اور چوروں کے نشانہ پر

پشاور میں گٹر کے آہنی ڈھکن نشئیوں اور چوروں کیلئے آمدن کا آسان طریقہ بن گیا جبکہ سینی ٹیشن کمپنی چکرا کر رہ گئی ہے۔ پشاور کی گلیوں اور چوراہوں میں نصب آہنی ڈھکن چوروں اور نشئیوں کے نشانے پر ہیں اور روزانہ ان کی چوری معمول بن گئی ہے، واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور کی حدود میں ہزاروں مین ہولز اور نالیوں کو لوہے کے ڈھکن (آئرن گریٹنگ) اور سیمنٹ کے سلیب (آر سی سی) سے کور کیا جا رہا ہے اس صورتحال کی وجہ سے راہگیروں، بچوں، خصوصاً معمر افراد اور خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے، زیادہ تر چوری زون اے اور بی میں کی جا رہی ہے روزانہ کی بنیاد پر ہر زون میں 15 سے 20 آئرن گریٹنگ اور آر سی سی سلیب چوری اور توڑے جارہے ہیں ،زون سی میں ایک سے تین آئرن گریٹنگ چوری کی جارہی ہیں جبکہ زون ڈی میں چوری کے چند واقعات ہی رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ڈھکن مختلف سائز کے ہوتے ہیں آئرن گریٹنگ پر فی مربع فٹ تقریباً پانچ ہزار روپے اور آر سی سی سلیب پر فی مربع فٹ ایک ہزار روپے اخراجات آرہے ہیں، زون اے میں چوری ہونے والے آئرن گریٹنگ اور آر سی سی سلیب پر 50 سے 60 لاکھ روپے، زون بی میں تقریباً ایک کروڑ روپے جبکہ زون سی میں 40 سے 50 لاکھ روپے اخراجات آرہے ہیں، آئرن گریٹنگ کی چوری رات کی آخری پہر یا علی الصبح کی جا رہی ہے چور اور نشئی افراد گریٹنگ کا جوڑ جبکہ آر سی سی سلیب توڑ کر ان سے سریا نکال کر لے جارہے ہیں۔ ڈبلیو ایس ایس پی بتدریج لوہے کی گریٹنگ کو آر سی سی سلیب میں بدل رہی ہے جس سے ایک طرف اخراجات میں کمی آئے گی جبکہ دوسری جانب چوری کے واقعات بھی کم ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  کیپٹل میٹروپولیٹن کا مالی بحران سنگین، تنخواہوں کی ادائیگی مشکل