بلدیاتی الیکشن

بلدیاتی الیکشن میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا سخت ٹاکرا متوقع

خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے امیدواروں کی نامزدگی کا سلسلہ مکمل کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع کے مطابق الیکشن کیلئے ووٹنگ 31مارچ کو ہوگی جس کیلئے الیکشن عملے کی تعیناتی کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔ 19دسمبر کو خیبر پختونخوا کے پہلے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن میں17اضلاع میں تحصیل سطح پر سب سے زیادہ نشستیں جے یو آئی کے حصہ میں آئیں جبکہ پی ٹی آئی دوسرے نمبر پر زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت رہی ہے اس تناظر میں 18 اضلاع میں دوسرے مرحلے کے الیکشن میں بھی کئی اضلاع میں دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا تاہم علاقائی سطح پر جے یو آئی اور پیپلزپارٹی کی نسبت 31مارچ کی ووٹنگ میں پہلے مرحلے کے الیکشن میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہ کرنے والی جماعتوں یعنی ن لیگ، پیپلزپارٹی ، جماعت اسلامی اور اے این پی کو بھی مزید نشستیں ملیں گی مثلا چترال اور دیر میں پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا ووٹ بینک ہے ، شانگلہ میں اے این پی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کا ووٹ بینک زیادہ ہے قبائلی اضلاع جنوبی اور شمالی وزیرستان میں جے یو آئی کی برتری کی توقع ہے جبکہ ملاکنڈ میں جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور ن لیگ کے ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی کو بھی تحصیل چیئرمین کی نشست ہاتھ لگنے کا امکان ہے۔ ضلع اورکزئی اور کرم میں بھی پیپلزپارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان اصل مقابلہ ہوگا اس طرح ہزارہ ڈویژن میں پی ٹی آئی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کو نشستیں ملنے کا امکان ہے مذکورہ صورتحال میں پی ٹی آئی زیادہ نشستیں ملنے اور آزاد امیدوار شامل کرنے سے اکثریتی جماعت بن جائے گی۔ پہلے مرحلے میں پانچ شہروں میں سٹی میئر کا انتخاب ہوا ہے جس میں پی ٹی آئی ا ور اے این پی نے ایک ، ایک نشست جیتی ہیں جے یو آئی کو یہاں پر بھی برتری ہے دوسرے مرحلے کے الیکشن میں صرف دو سٹی میئر منتخب ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  دہشتگرد حملے: خیبر پختونخوا میں رواں سال 337سکیورٹی اہلکار اور شہری شہید