پشاور خودکش بمبار کی شناخت

پشاور،خودکش بمبار کی شناخت، حملہ آورکے خاندان تک رسائی پورانیٹ ورک پکڑا گیا،حکومت

پشاورکے علاقہ کوچہ رسالدارکی جامع مسجد میں خود کش دھماکے اور فائرنگ کی ایف آئی آر نامعلوم دہشتگردوں
کیخلاف درج کرلی گئی جبکہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ خودکش حملہ آور کی شناخت کاعمل مکمل ہوگیا ہے اور سہولت کاروں تک جلد رسائی حاصل کرلی جائے گی ۔

تھانہ خان رازق شہید پولیس نے کوچہ رسالدار میں اہل تشیع کی مسجد میں ہونے والے واقعہ کا مراسلہ تیار کر کے سی ٹی ڈی پولیس کو بھجوایا ،مراسلہ ایس ایچ او خان رازق وارث خان کی مدعیت میں ارسال کیا گیا جس کے بعد سی ٹی ڈی پولیس نے قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ۔ادھر پولیس اور سی ٹی ڈی کی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیموں نے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کیساتھ ساتھ جائے وقوعہ سے مزید شواہد اکھٹے کرلئے ہیں، تفتیشی ٹیموں کے مطابق انہیں گولیوں کے 7خول ملے ،حملہ آور نے9 ایم ایم پستول استعمال کیا تھا ۔ تفتیشی اہلکاروں کی جانب سے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی چیک کی گئی ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق رکشہ میں آنے والے خود کش حملہ آور اور 2 سہولت کاروں کے خاکے مکمل کرلئے گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق خودکش جیکٹ میں بال بیرنگ زیادہ استعمال کئے گئے جس سے اموات زیادہ ہوئیں ،جائے وقوعہ سے ملنے والے اعضاء کا بلڈ ٹیسٹ بھی کیا جائے گا، تفتیشی ٹیموں نے زخمیوں اورعینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرنے پر بھی کام شروع کردیا ہے ۔ سانحہ میں جاں بحق افراد کی تعداد 62 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مزید پانچ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ دھماکے میں مختلف اضلاع کے لوگوں کے شہید ہونے کی وجہ سے پشاور سمیت پورے صوبے میں فضاء دوسرے روز بھی سوگوار رہی، پشاورمیں شہداء کی نمازجنازہ کوہاٹی میں اداکی گئی جہاں جنازے کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے، اس موقع پرکوہاٹی چوک کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا تھا،بعد میں میتوں کو آبائی قبر ستانوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:  190پاؤنڈ کیس : ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا گیا

دوسری طرف وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ نادرا کی مدد سے خودکش بمبار کی شناخت ہوگئی،حملہ آور کے خاندان تک رسائی حاصل کرلی ہے، سہولت کاروں کا بھی پتہ چل گیا ہے ہم نے کچھ گرفتاریاں کی ہیں، 48 گھنٹوں میں پورا نیٹ ورک میڈیا کے سامنے پیش کردیں گے۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دو پولیس اہلکار مسجد کی سکیورٹی پر تعینات تھے، پولیس پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں حالانکہ پولیس ڈیوٹی پر تھی اور جانوں پر کھیل گئی۔ صوبے میں پولیو مہم جاری ہے ایک اقلیتی برادری کا تہواربھی تھا، انٹیلی جنس میں خامی ہوسکتی ہے لیکن پولیس الرٹ تھی ۔

سی سی پی او اعجاز خان نے بتایا کہ شروع میں دو دہشتگردوں کی آمد کی اطلاع تھی لیکن ایک ہی خودکش بمبار تھا، پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران صوبے کو سنبھالا اور اب بھی حالات کوسنبھال لیں گے۔ جائے وقوعہ کے اطراف میں پانچ کلومیٹر تک سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر کے تجزیہ کیا گیا، جائے وقوع اور اطراف میں جیو فسنگ بھی کی گئی، موقع سے شواہد حاصل کیے گئے جن میں خودکش حملہ آور کے جسمانی اعضا، وقوعہ میں استعمال ہونے والی پستول سے فنگر پرنٹس اور خالی خول وغیرہ شامل ہیں۔ سی سی پی او نے بتایا کہ پستول سے فنگر پرنٹس لے کر نادرا ٹیم کو موقع پر بلا کر خود کش حملہ آور اور سہولت کاروں کی پہچان کی گئی، اسی طرح ہیومن انٹیلی جنس کو بھی بروئے کار لاتے ہوئے رکشہ ڈرائیور تک رسائی حاصل کی گئی ہے، شواہد کی روشنی میں تفتیشی ٹیم نے وقوعہ کو 2/3 گھنٹوں میں ورک آئوٹ کرتے ہوئے ملوث نیٹ ورک کو توڑ دیا ہے۔

مزید پڑھیں:  حکومت کی ججز کی عمر کے تعین کیلئے بار کونسلز کو کمیٹی بنانے کی پیش کش

پشاور پولیس کے سربراہ محمد اعجاز خان کے مطابق سات نعشیں ناقابل شناخت ہیں جبکہ دو کٹے ہوئے پیر بھی ملے ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بمبار کے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ذریعے بمبار کی شناخت کا تعین کررہے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ اموات کی تعداد 62ہوگئی ہے شہداء میں 10 سال سے کم عمر کے سات بچے بھی شامل ہیں۔ اعجاز خان نے کہا کہ حکام حال ہی میں افغانستان سے پاکستان آنے والے افراد کے بائیو میٹرک ڈیٹا کی پڑتال کر رہے ہیں ۔ پشاور کے بم ڈسپوزل یونٹ کے سربراہ رب نوازخان نے اے ایف کو بتایا کہ حملہ آور نے پانچ سے آٹھ کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا۔