یہی گوئے یہی چوگان

یہی گوئے یہی چوگان

ان دنوں ملک کی سیا سی صورت حال کے بارے میں بڑی بری اور پریشان کن خبر یں آرہی ہیں اور سیاسی فضاء میں دنگا فساد کی بو سونگھی جارہی ہے ۔ پی ٹی آئی نے عدم اعتما د کی تحریک کا قانون اور آئین کے مطابق سامنا کر نے کی بجائے فی الحال کنٹنر کی سیا ست کا آغاز کر دیا ہے اور خود پر اپوزیشن کے کردار کابہر وپ اوڑھ لیا ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ وہ حکومت نہیں بلکہ اپوزیشن ہیں ۔ اور کنٹینرکی حکا یت دہر ائی جا رہی ہیں ۔جیسا کہ کنٹینر سیا ست کے دوران پی ٹی وی اورپارلیمنٹ حملہ ہو ا تھا ،اس واقعے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ زیر سما عت رہا گزشتہ دنوں اس میں ملوث تما م افرا دکو بری کر دیا گیا جن میں بعض وفاقی وزراء کے علا وہ صدرمملکت بھی شامل تھے عدالت نے فیصلہ عدم ثبوت کی بنا ء پر دیا ۔ اب اسی تاریخ کو سندھ ہا ؤس پر حملے کی صورت میں دہر ایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے پہلے سندھ ہاؤس کے سامنے مظاہر ہ کیا پھر سندھ ہاؤس کے گیٹ توڑ کر اندر گھس گئے ۔پو لیس پہلے تو مو جو د نہیں تھی ۔اس اطلا ع پر کہ سندھ ہا ؤس میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان پارلیمنٹ مو جو د ہیں اسلا م آبا د انتظامیہ کا فر ض تھا کہ ایسی مکدر سیا سی فضاء میں سندھ ہا ؤس کی حفاظت کا بندوبست کر تی بہر حال اسلام آبادپو لیس نے پہنچ کر کوئی ایک درجن بھر کے لگ بھگ افراد کو مع قیادت کرنے والے دوارکان پارلیمنٹ فہیم خان اور عطااللہ گرفتار کرلیا ، بعد ازاں فہیم خان اور عطااللہ خان کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل شخصی ضمانت پر پولیس سے چھڑا لائے باقی تھا نے میں رہ گئے ۔ اگر سیا ست بازی کا یہ ہی منج رہا تو یہ ملک کے لیے تشویش نا ک حالا ت پیدا کر دے گا ۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا فی عرصہ پہلے حالا ت بھانپ گئے تھے چنانچہ ان کا ارادہ ہو گیا تھا کہ اسمبلی کو تحلیل کر دیاجائے اس صورت حال کو اپو زیشن نے جا نچ لیا اور انھو ں نے غیر متوقع طو پر تحریک عدم اعتما د پیش کر دی ۔ تحریک انصاف کے ارکا ن پارلیمنٹ ادھر ادھر ہو جانے سے عمر ان خان کو اپنا اقتدار ڈولتا نظر آنے لگا تھا ۔اصولی بات تویہ تھی کہ سیا سی جنگ سیا سی بنیا دوں پر ہی لڑی جانی چاہئے ۔ ماضی میں مشرقی پاکستان اسی غلطی کی بنیاد پر گنوا دیا کہ وہاں سیا سی لڑائی یا سیا سی اختلا فات کو پا رلیمنٹ میں ختم کر نے کی بجائے قوت وطاقت کی نذر کردیا گیا تھا ، جس طرح اب عمر ان خان محض اپنے اقتدار کوبچانے کے لیے کنٹینرکی سیا ست پر عدم اعتما د کی چوسر کھیل رہے ہیں خرابی اپوزیشن نے پیدا نہیں کی ہے عمر ان خان کو اپنے گھر کے اندر جھا نک کر دیکھاچاہیے کہ گھر میں دراڑ کیو ں کر پڑیں ۔ لیکن ہر ہفتہ ہونے والا کا بینہ کا اجلا س گزشتہ تین ہفتوںسے انعقاد کا منتظر ہے جس کا دور دور تک کوئی اتہ پتا نہیں ہے علا وہ ازیں بہتر طریقہ یہ بھی تھا کہ پا رلیمانی پا رٹی کا اجلا س بلوایاجا تا اور اس اجلا س سے ہی ہو اکے صحیح رخ کا پتہ چل جاتا ۔ اگر یہ کھل جا تا کہ واقعی صورت حال اقتدار برقرار رکھنے کے حق میں نہیںہے تو گھر کے اکھڑجانے پلستر کی لیپا پوتی کر نی چاہیے تھی ۔ سمجھ سے باہر ہے کہ نہ تو روٹھو ں کو منایا جارہا ہے اور نہ روٹھنے لگوں کو سنبھالنے کی سعی ہو رہی ہے اب تو یہ حالت ہے کہ روٹھے تو برملا سامنے آکر دیدہ دلیری کرنے لگے ہیں کیا عمر ان خان روٹھے ہوؤں کے بناء اقتدار سنبھال پائیں گے یا ان کا کچھ اور کرنے ارداہ ہے ۔ انھو ں نے پارلیمنٹ سے باہر تو ایسی فضاء پیدا کرنے کی سعی کی ہے جیسی 2014ء میںکنٹینر پر چڑھ کر دی تھی ۔ عدم اعتما د تحریک کا میدان جلسے جلوس ، دھمکی آمیز سیا سی بیا نا ت نہیںہے اسے پارلیمنٹ میںہی نمٹنا ہو گا ۔مبصرین کا کہنا ہے کہ سندھ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے اراکین کی جلو ہ نمائی کے بعد فرق واضح ہو گیا ہے کہ اقتدار بچانے کے لیے عمر ان خان کے لیے کوئی راستہ بچا نہیں۔تحریک عدم اعتما د سے نمٹنے کے لیے جس طور کا وشیںکی جارہی ہیں کبھی آرڈی ننس کا شوشا چھوڑ دیاجا تا ہے ، کبھی عدالت میں ریفرنس دائر کر نے کا اشارہ کیا جا تا ہے قانو نی ماہر ین کا کہنا ہے کہ اپو زیشن اور پی ٹی آئی کے تقریباًاتحادی اسلامی وزراء خارجہ کی کا نفرنس کے منتظر ہیں ۔ ، جس کے بعد عمر ان خان کو بلا کسی حیل وحجت کے قومی اسمبلی سے اعتما د کو ووٹ لیناپڑے گا ، اپو زیشن کو عد م اعتما د کی تحریک کے سہا رے کے بھی ضرورت نہیں رہے گی ۔بہتر تو یہ تھا کہ اسلا می وزراء خارجہ کی کانفرنس سے پہلے ہی اسمبلی کا اجلا س بلا کر قضئیے کو خلا ص کردیا جا تا تو عمر ان خان کا نفرنس میں جم کر شریک ہو تے ۔اب ان کی شرکت ایسی ہوگی کہ تما م مہما نا ن شرکا ء کو یہ احساس ہو گا کہ موصوف کے خلا ف تحریک عدم اعتماد پڑی ہوئی ہے ۔ اوپر سے پی پی نے وقت سے پہلے منحرف ارکا ن پی ٹی آئی کی چہر ہ نمائی کر اکے عزت افزائی کر دی ہے ۔یا د رہے کہ ٹیڑھے ترچھے قدم لینے سے استقامت پیدا نہیںہواکرتی بلکہ قدم ڈگمگا جا تے ہیں یو ں چت آنگ بھی پڑ جایاکرتی ہے ۔ادھر یہ خدشہ بھی منڈلا رہا ہے کہ کہیں تیسری قو ت پھرشجر جوازئیت باآور نہ ہوجائیں ۔اللہ اللہ کر کے اپنے فرائض اصلی کی طرف رخ انور ہوئے ہیں ۔

مزید پڑھیں:  اہم تجارتی و سیاحتی شاہراہوں کی تعمیرکا احسن منصوبہ