ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا جائے

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوامحمود خان کو بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بہتر کارکردگی پر تحسین ان کے لئے یقینا اطمینان کا باعث امر ہو گا البتہ مرکز میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی کوکھ سے ان کے بڑا امتحان جنم لینا ناممکن نہ ہوگا بہرحال بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کے نمائندوں کی اکثریت کی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کی جانب سے کارکنوں کو جیت کا جشن مناتے ہوئے غداروں کے پتلے جلانے اور احتجاج کی ویڈیو بھی شیئر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اگرایسا کرتے ہوئے اگرحد سے تجاوز کی کہیں نوبت آتی ہے تو یہ مناسب بات نہ ہوگی رات گئے اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اب تک کسی ناخوشگوار واقعے اور نامناسب رویئے کی شکایت سامنے نہیں آئی پشاور میں وزراء اور اراکین اسمبلی کی جانب سے بھی ریلیاں نکالی گئی ہیںبہرحال تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے آج تحریک عدم اعتماد کے ممکنہ نتائج کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل طے کیا ہو گا ان کو جذبات کے اظہار سے تو نہیں روکا جا سکتا البتہ بطورحکومتی جماعت کے کارکنان خیبر پختونخوا میں ان کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گاجبکہ حکومت کی جانب سے بھی اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ عام آدمی کم سے کم متاثر ہو۔
رمضان المبارک اور مہنگائی
رمضان المبارک میں منافع خوروں کی چاندنی ہونا اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ معمول کی بات ہے اس مرتبہ بھی عوام کو حکومتی یقین دہانیوں اور رمضان پیکج کے باوجود اس کا سامنا ہونا فطری امر ہوگا۔ کسی چیز کے مہنگا ہونے پر صارفین کی جانب سے اس کے استعمال میں کمی لانے اور بائیکاٹ کا تو رواج ہی نہیں ملک میں صارفین کی کوئی ا نجمن نہیں جبکہ حکومت نہ تو مارکیٹ میں مسابقت اور کھلی منڈی کا اصول ا پنانے کی پالیسی اختیار کرتی ہے اور نہ ہی اشیاء کی قیمتوں میں بلاوجہ اضافے کے عمل کو انتظامی اقدامات سے کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر دعوے اور وزیر اعظم کی سطح تک کے اقدامات کے احکامات کے باوجود مہنگائی کا جن قابو میں نہیں آتا مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ آڑھت ہے یعنی مال صارف تک پہنچتے پہنچتے کئی ہاتھوں سے گزرتا ہے۔ جو سبزی کسان سے پانچ روپے کلو خریدی جاتی ہے وہ منڈی سے ہوتی ہوئی محلے کی دکان تک آتے آتے دس گنا مہنگی ہو چکی ہوتی ہے۔ درمیان سے آڑھت کو نکال دیا جائے تو صارف کو سستی چیزیں مل سکتی ہیں۔دوسری جانب پاکستان میں ہر محکمہ اور ادارہ خطرناک حد تک کرپشن میں مبتلا ہو چکا ہے۔ روپیہ ڈالر کی محکومیت کا شکار ہے اس معاشی افراتفری میں اشیا کی قیمتوں کا کنٹرول میں رہنا ممکن نظر نہیں آ رہا۔ بے شمار ٹیکس بھی قیمتوں میں اضافے کا موجب بن رہے ہیں۔ ذخیرہ اندوزی ناجائز بلیک مارکیٹنگ اور رسد میں روکاوٹ بھی مہنگائی کا باعث ہوتی ہے۔ان تمام عوامل کا جائزہ لینے اور اس کے مطابق لائحہ عمل تیار کرکے اس پر کاربند ہوا جائے تو مہنگائی کی تیز ہوتی لہر پر قابو پایا جا سکتا ہے یا کم ازکم اس کی شرح میں کمی لانا ممکن ہوگا۔
بھتہ وصولی کی روک تھام کب ہو گی؟
بلدیاتی عملہ کی جانب سے غریب ریڑھی بانوں اور دکانداروں سے بھتہ وصولی کوئی راز کی بات نہیں لیکن اس مرض کاعلاج کسی بھی دور حکومت میں تلاش نہیں کیا جا سکا ایسا ہونا اب معمول بن چکا ہے اور ریڑھی بان بھتہ کی رقم بھی قیمتوں میں شامل کرکے صارفین ہی سے وصول کرتے ہیں اس بہتی گنگا میں بلدیہ کا ہر سطح کا عملہ ملوث ہے۔ محکمہ بلدیات کے افسران اگر ماتحت عملے کی سرپرستی نہ کریں ملی بھگت اور صرف نظر کی پالیسی اختیار نہ کی جائے تو ماتحت عملے کی مجال نہیں کہ وہ بھتہ وصولی یا قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو سکیں۔سڑکوں پر بھتہ خوری کے واقعات میں پولیس سے لیکر بلدیات کا عملہ پوری طرح ملوث ہوتا ہے۔ محکمہ بلدیات اگر واقعی بھتہ خوری کی روک تھام کے لئے سنجیدہ ہے تو پھر سڑکوں کو تجاوزات سے پاک کرکے دکھائے تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔توقع کی جانی چاہئے کہ حکومت اس حوالے سے راست اقدام میں تاخیر کا مظاہرہ نہیں کرے گی اور ریڑھی بانوں سے بھتہ خوری میں ملوث اہلکاروں کو لگام دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  خود کردہ راعلا ج نیست