بس اب دعا کا مقام ہے

ویب ڈیسک :صدق دل سے دعا مانگیں کہ روس جنگ روک لے یا پھر یوکرین ہی روسی شرائط تسلیم کر کے ہتھیار ڈال دے تب ہی ہمارے ہاں تیل کا بحران ہو یا بجلی کا یا پھر گیس کی کمی ختم ہونے کا نام لے گی۔ اس جنگ کے جاری رہتے ہوئے آپ اربوں ڈالر کا انتظام کرنے میں کامیاب بھی ہو گئے تو اربوں ڈالر جنگ کی ہی نذر ہو جانے ہیں۔ خاکم بد ہن سنا ہے ابھی پٹرول کی قیمت مزید بڑھائے گی سرکار۔ 60روپے اضافہ ہو چکا اور مزید 60روپے اضافے پر ہم ماسی مصیبتے کے سامنے سرخم تسلیم کر چکے ہیں۔ اسکے ساتھ ظاہر ہے بجلی کے بے درپے جھٹکے بھی ہوں گے کہ پانی سے کم اور پٹرولیم مصنوعات سے زیادہ ہم بجلی بناتے ہیں ادھر سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ گرمیوں تک پھیل چکی ہے۔ اس کی قیمت بھی سرکار نے 45فیصد بڑھا کر ہمارے رونگھٹے مستقل طورپر کھڑے رکھنے کا پکا انتظام کر لیا ہے۔ ویسے یہ گیس کم ہی نصیب ہوئی ہے جون کے اس مہینے میں ،دسمبرآگیا تو متبادل انتظام اس سے پہلے کر لیجیے ۔لکڑیوں سے آگ جلانے کے لئے پھونکیں مارنے کی مشق شروع کر دیں۔ ویسے سرکار ہی بتائے جب جلے چولہا اور نہ بلب تو پھر یہ بل ہم کیوں اور کس بات کے بھرتے ہیں،؟

مزید پڑھیں:  جماعت اسلامی بدنیتی پر مبنی آئینی ترمیم مسترد کرتی ہے، لیاقت بلوچ