پینے کے صاف پانی کابحران

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کابحران

ویب ڈیسک :بڑے پیمانے پر سیلاب نے سینکڑوں کلومیٹر علاقے میں زمین کے اوپر اور نیچے پینے کے صاف پانی کے تمام ذخائر کو آلودہ کردیا ہے اس وقت تک تقریبا20لاکھ افراد کے پاس خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں پینے کا پانی موجود نہیںجس کی وجہ سے موذی امراض پھیل رہے ہیں محکمہ آبنوشی کے ذرائع نے بتایا کہ سوات، دیر لوئر، دیر اپر، کوہستان، شانگلہ، ملاکنڈ، مردان، پشاور، ڈی آئی خان اور ٹانک میں پینے کے صاف پانی کے کنویں اور تالاب وغیرہ سیلاب کے گندے پانی سے بھر گئے ہیں جبکہ زیر زمین پانی کی سطح کو بھی سیلاب کے گندے پانی نے خطرناک طور پر آلودہ کردیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پانی کی ضرورت ہے.
اس وقت مذکورہ شہروں میں پانی پینے کے قابل نہیں رہا ہے اس وجہ سے گندا پانی استعمال کرنے سے پیٹ کی بیماریاں پھیل رہی ہیں ذرائع نے بتایا کہ پینے کا صاف پانی سب سے بڑا مسئلہ بن گیا ہے اس لئے امدادی سامان میں سب سے زیادہ زور منرل واٹر پر دیا جارہا ہے جبکہ مختلف شہروں سے جانوروں کیلئے بھی صاف پانی لانے کی منصوبہ بندی ہے جس میں تقریبا ایک مہینے تک مسلسل متاثرین کیلئے پانی کی فراہمی کو لازمی بنانا ہوگا بصورت دیگر پانی کی قلت کے باعث بھی انسانوں اور مویشیوں کی اموات کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں:  ہوائی فائرنگ ایک اور بچے کی زندگی نگل گئی، پولیس خاموش