اسمبلی چوک بلاک

اسمبلی چوک بلاک کرنے والوں سے سختی سے نمٹنے کا حکم

ویب ڈیسک : پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی اسمبلی چوک بلاک کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق نمٹنے کا حکم دے دیا ہے۔ جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ضروری نہیں کہ کسی کا سر پھوڑا جائے لیکن جو لوگ احتجاج کے دوران روڈ بلاک کرتے ہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق نمٹیں۔فاضل جسٹس نے یہ ریمارکس درخواست گزار جمشید باغوان کی رٹ پر دیئے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر پشاور شفیع اللہ اور سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈی سی پشاور نے عدالت کو بتایا کہ احتجاج کے باعث پورے شہر میں ٹریفک جام ہوجاتا ہے اور لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ یہ تو درخواست گزار کے خدشات ہیں، آپ انتظامیہ ہیں، آپ نے اب تک کیا کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے احتجاج روکنے کے لئے اقدامات سے عدالت مطمئن نہیں ہے۔
انہوں نے ڈی سی سے استفسار کیا کہ جب گزشتہ ہفتے اساتذہ کا احتجاج تھا تو آپ کہا ں تھے؟ ڈی سی نے بتایا کہ وہ وہاں موجود تھے، ہم نے مذاکرات کئے، کوشش کی کہ مظاہرین سڑک کھول دیں۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ اساتذہ ہمارے لئے قابل احترام ہیں لیکن قانون سب کیلئے برابر ہے ۔
اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل شمائل احمد بٹ نے عدالت کو بتایا کہ آج بھی اسمبلی چوک میں ڈاکٹر احتجاج کے لئے آرہے ہیں۔ اسمبلی چوک میں احتجاج کی روک تھام کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں، اس حوالے سے چیف سیکرٹری سے تفصیلی نشست ہوئی ہے ۔ عدالت نے ڈی سی کو ہدایت کی کہ وہ اقدامات کریں کہ شہر کی کسی سڑک پر احتجاج اور سیاسی جلسے نہیں ہونے چاہیے۔ احتجاج اور سیاسی جلسوں کے لئے کوئی جگہ مختص کر دیں۔
کسی بھی پارٹی کو سڑکوں پر احتجاج اور جلسوں کی اجازت نہ دی جائے۔ اگر کوئی انتظامیہ کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے تو ہمارے نوٹس میں لائیں ، پھر دیکھیں گے۔ فاضل جسٹس نے مزید کہا کہ رہائشی علاقوں میں میوزک کے پروگرام ہوتے ہیں، لوگ سڑکوں پر ناچتے ہیں۔ رہائشی علاقوں میں ایسے پروگرام روکنا بھی انتظامیہ کا کام ہے۔ انہوں نے ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ آپ ہمارے یہ خدشات حکومت تک پہنچائیں ۔

مزید پڑھیں:  بشکیک میں پاکستانی طلبہ بدستور محصور،واپسی یقینی بنانے کی اپیل