چینی صدر کا دورہ سعودی عرب نئی صف بندی کا آغاز؟

امریکہ بہادر اِس وقت دنیا کا چودھری ہے اپنے مفادات کے حصول کیلئے پوری دنیا میں مضبوط نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے، اپنی اجارہ داری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا۔گزشتہ نصف صدی سے مسلم ممالک کو اِس انداز میں الجھا رکھا ہے کہ انہیں اپنے اندرونی مسائل کے علاوہ اِدھر ادھر دیکھنے کی بھی ہمت نہیں ہو پا رہی۔ افغانستان سے عراق تک شام سے لبنان تک فلسطین سے ویتنام تک آگ اور خون کا کھیل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا روس نے سر اٹھانے کی کوشش کی تو اس کیخلاف جہاد کا نعرہ لگا کر پاکستان سمیت افغان عوام کو تہس نہس کرنے کی کوشش کی گئی۔ عراق، شام کو فرقہ واریت کی نظر کر دیا گیا۔ قبلہ اول پر اسرائیل کو مسلط کیا جا رہا ہے اس کیلئے مظلوم فلسطینی بچے بچیوں پر ظلم و زیادتی کی انتہا کر دی گئی ہے۔ مصر میں بیداری ہونے لگی تو وہاں آمریت مسلط کر کے کنٹرول کر لیا گیا ہے سعودی عرب کے وزیراعظم محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے سعودیہ میں ویژن 2030ء پر عمل شروع کیا تو اس کی ترقی امریکہ بہادر کو پسند نہیں آئی۔ امریکہ بہادر دنیا بھر میں موجود تیل پر اپنا حق سمجھتا ہے اس کی ترسیل کو کنٹرول کرنے کے معاملے کو انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے اس کیلئے گزشتہ کچھ عرصہ سے سعودیہ کو دھمکی آمیز پیغام دیئے جا رہے ہیں اسی طرح پاکستان میں سی پیک میں چائنہ کی سرمایہ کاری دنیا کے چودھری کو قبول نہیں۔ روس یوکرین جنگ میں یوکرین کے پیچھے کھڑا ہے روس کے بعد چائنہ دنیا میں ترقی کی علامت بن کر تیزی سے ابھر رہا ہے پہلے اس کو اس کی اپنی ریاست میں الجھانے کی سازش کی جب منہ توڑ جواب ملا تو چائنہ کی ترقی کے سمندر کے آگے پل باندھنے کیلئے ان کے قریبی ممالک کو ان سے دور کرنے کی مہم جوئی شروع کر دی گئی۔ بھارت اور اسرائیل امریکہ کیلئے پالتو خونخوار درندے ہیں جہاں ضرورت ہوتی ہے چیر پھاڑ کیلئے بھیج دیتا ہے۔ ظلم و ستم پر پردہ داری کیلئے ان کی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں دیگر عوامل کو ہوا دیتی ہیں تاکہ اصل حقائق دنیا کے سامنے نہ آ سکیں اس کی زندہ مثال کشمیر میں عرصہ سے بھارتی فوج کی غنڈہ گردی ہے جس پر اقوام متحدہ سمیت کوئی انسانی حقوق کی تنظیم آواز اٹھانے کیلئے تیار نہیں۔
افغانستان میں عبرتناک شکست کے بعد امریکہ کو خطے میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے شدید مشکلات کا سامنا ہے، رہی سہی کسر روس یوکرین جنگ نے پوری کر دی ہے۔ امریکہ روس دشمنی میں یوکرین کی حمایت تو کرنا چاہتا ہے مگر کھلے عام نہیں کر پا رہا۔ عرب ممالک بالعموم اور سعودی عرب سے بالخصوص گزشتہ کچھ عرصے سے تعلقات نازک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ امریکہ بہادر سعودی عرب سے تعلقات ختم بھی نہیں کرنا چاہتا مگر اپنی چوہدراہٹ قائم رکھنے اور اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے سعودی عرب کو دبا کر بھی رکھنا چاہتا ہے، کشیدہ حالات کے باوجودگزشتہ ماہ امریکہ کے صدر نے ریاض کا دورہ کیا۔ سعودیہ میں اس وقت دلچسپ صورتحال ہے ولی عہد وزیراعظم سعودی عرب محمد بن سلمان اپنے نوجوانوں اور عوام کی ترقی کیلئے کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے اس کیلئے اسرائیل کی بھاری سرمایہ کاری کے اعلان کے باوجود ان کے آگے جھکنے کیلئے تیار نہیں ہے۔دلچسپ امر یہ ہے سعودی نوجوانوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے والے محمد بن سلمان نے عرب ممالک سمیت دنیا بھر کے اسلامی ممالک سے روابط مضبوط کیے ہیں۔ ترکیہ سے ڈیڈ لاک ختم کیا ہے، ترکیہ کے صدر کو سعودی عرب کی نہ صرف دعوت دی بلکہ ان کا ریاض سے حرمین شریفین تک تاریخی اور منفرد استقبال کرکے نئی تاریخ رقم کرکے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔ کہا جاتا ہے قطر سے دبئی تک ترکی سے پاکستان تک تمام ممالک یک جان اور یک آواز ہو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے محمد بن سلمان سعودیہ کی ترقی کیلئے ہر قدم اٹھانے کو تیار رہتے ہیں۔ سعودی وزیراعظم نے جب ترکیہ کے صدر کے کامیاب دورے کے بعد چائنہ کے صدر کو سعودی عرب کے دورے کی دعوت دی تو اس کو بعض حلقے سنجیدہ نہیں لے رہے تھے۔ اس کو امریکہ سعودیہ تعلقات کے ساتھ جوڑا جا رہا تھا اب جب تمام پیشین گوئیاں غلط ثابت ہو گئیں، سب اندازے غلط قرار پائے ہیں چینی صدر سعودی عرب کے دارالخلافہ ریاض میں موجود ہیں۔ چینی صدر کے تاریخی استقبال نے دنیا بھر کو بالعموم اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بالخصوص حیران کر کے رکھ دیا ہے کہا جا رہا ہے چائنہ کے صدر نے سعودی عرب کے دورے سے خطے میں تبدیلی کی نئی بنیاد رکھ دی ہے جہاں تک کہا جا رہا ہے چائنہ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اب جبکہ چین اور سعودی عرب کے درمیان توانائی، سلامتی، سرمایہ کاری کے شعبوں میں باہمی تعاون کے اربوں ڈالرکے درجنوں معاہدے طے پائے ہیں اس نے خطے میں سیاسی صورت حال بدلنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے چودھری امریکہ کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی، امریکہ بار بار چائنہ کو خطے میں اثر رسوخ بڑھانے سے روکنے کے لیے انتباہ کر رہا ہے، رہی سہی کسر وزیراعظم محمد بن سلمان کی دور اندیشی نے پوری کر دی جنہوں نے چین کے صدر کی سعودی عرب آمد کے موقع پر عرب ممالک کے سربراہان کو بھی مدعوکر لیا۔14ممالک کے سربراہان کی موجودگی میں محمد بن سلمان جب چین اور سعودی عرب کے نئے معاہدوں پر دستخط کریں گے تو یقیناً یہ انقلاب کا آغازہو گا۔ معلوم ہوا ہے چینی تعمیراتی کمپنیاں جن کے سربراہ چین کے صدر کے ساتھ سعودی عرب پہنچیں، سعودی عرب میں صنعتی ترقی اور تعمیراتی کمپنیاں بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ محمد بن سلمان جدہ کو دبئی طرز پر جو جدید شہر تعمیرکرنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے 2030ء کا ہدف رکھا گیا ہے چائنہ کی ماہر تعمیراتی کمپنیاں اس میں بھرپور معاونت کریں گی۔ چین کے صدر کے دورہ سعودی عرب سے خطے میں یقیناً مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ امریکہ کو سعودی عرب سے دوستی کسی صورت قبول نہیں،سعودی عرب کو رام کرنے کے لیے امریکی عدالت نے ولی عہد محمد بن سلمان کیخلاف خوشگی قتل کا مقدمہ خارج کر دیا ہے سعودی حکومت نے اس پر بھی ردعمل نہیں دیا ہے۔ پاک سعودیہ لازوال دوستی میں چائینہ کا کردار ہر آنے والے دن میں اہم اور مفید ہو گا اللہ حرمین شریفین کے صدقے ہمارے وطن عزیز کی حفاظت فرمائے۔ آمین
٭٭٭

مزید پڑھیں:  سرکاری ریسٹ ہائوسز میں مفت رہائش