نیمے دروں نیمے بیروں کی سیاست

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ استعفے منظور کرنے کے اپنے قواعد و ضوابط موجود ہیں۔ قانون کہتا ہے کہ اگر کوئی رکن دبا میں استعفیٰ دے تو اسے قبول نہ کیا جائے۔ سپیکر نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی استعفوں کے باوجود پارلیمنٹ لاجز میں قیام اور مراعات حاصل کر رہے ہیں۔ مجھے پیغام بھیجے جاتے ہیں کہ استعفے منظور نہ کئے جائیں۔ جب تک میں مطمئن نہیں ہوجاتا اس وقت تک کسی رکن کو ڈی سیٹ نہیں کرسکتا۔ سپیکر نے مزید کہا کہ انہوں نے ان ارکان کے استعفے منظور کئے ہیں جنہوں نے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر اپنے استعفوں کی تصدیق کی اور اپنی مرضی سے نشستیں خالی کیں۔دریںاثناء تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر پی ڈی ایم20دسمبر تک ملک بھر میں عام انتخابات کا کوئی حتمی فارمولا سامنے نہیں لاتی تو پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے اکابرین الیکشن نہیں چاہتے پاکستان کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے اور یہ مستحکم حکومت کے بغیر ممکن نہیں۔استعفوں کی منظوری کامعاملہ ہو یااستعفے دینے یاپھراسمبلیوں کی تحلیل جیسے معاملات حکومت اور حزب اختلاف کی جماعت ہر دو کا رویہ غیرسیاسی اوربچگانہ ہے تحریک انصاف استعفوںاور اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملات میں سنجیدگی اختیار کرے تبھی حکومت کے لئے مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں یہاں ہر دو فریقوں کارویہ اقتداراور مراعات کی قربانی دیئے بغیر محض سیاست سیاست کھیلنے کا ہے جس سے کوئی ٹھوس پیش رفت اور سیاسی دبائو کی صورت پیدا نہیںہو سکتی استعفوں کی منظوری سپیکر قومی اسمبلی کااختیار ہے لیکن استعفوں کے ساتھ ہی پارلیمنٹ لاجز کے کمرے خالی کرنا اور تنخواہوں کی وصولی سے انکار اراکین اسمبلی کے لئے ممکن اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے والا قدم ہے جسے بوجوہ اختیار نہیں کیا جارہا ہے اسمبلیوں کی تحلیل مقررہ تاریخ کوکرنا بہرحال سنجیدہ قدم ہو گا تحریک انصاف اگر واقعی کشتیاں جلا کرمیدان میں اترتی ہے تبھی وہ حکومت پر دبائو ڈالنے کی حیثیت میں ہو گی ہردو جانب سے اپنی اپنی کرنے کے ساتھ بیاں بازی کی سیاست صرف عوام کودہوکہ دینے کے مترادف ہے جس سے حکومت اور تحریک انصاف دونوں کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے فریقین سیاسی معاملات کااگرسیاسی حل نکالنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو کم از کم عوام کو گمراہ کرنے کے گناہ کاتو ارتکاب نہ کیا جائے۔
بچوں کی زندگیاں خطرے میں
پشاور شہر کی نواحی یونین کونسل میرہ کچوڑی کے سرکاری پرائمری سکول کی عمارت بوسیدہ اور خستہ حالی کی جوتصویر مشرق کی گزشتہ روز کی اشاعت میں شائع ہوئی ہے وہ چشم کشا ہے تصویرمیں واضح طور پر آنظر آتاہے کہ سکول کے تینوں کمروں کی چھت سے پلاستر اکھڑ گیا ہے اور کسی بھی قدرتی آفت میں اس کے گرنے کاامکان ہے ۔ واضح رہے کہ تین کمروں پر مشتمل اس سکول پر گذشتہ ایک عرصہ سے پیرنٹس ٹیچر کونسل فنڈ کے تحت بھی پیسے خرچ نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے کمروں کی اندرونی چھتیں خستہ حال ہوگئی ہیں ۔بدقسمتی سے سرکاری عمارتوں کی تعمیر کے وقت سے ملی بھگت اور خود برد کے باعث معیاری تعمیر نہیں ہوتی جس کے باعث عمارتیں ابتداء ہی سے کمزور اور خستہ حال بن جاتی ہیں ۔ زلزلے کے باعث صوبے میں سب سے زیادہ سرکاری عمارتوں بالخصوص سکولوںکی تباہی سے اس امر کی تصدیق بھی ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود یہ دھندہ جاری ہے خیبر پختونخوا میں سکول قائم کئے بغیر عمارت ظاہر کرکے گھوسٹ سکول بنانے ‘ دہشت گردوں کی طرف سے سکولوں کو اڑانے اور زلزلے سے سکولوں کی تباہی و بربادی سنگین مسئلے چلے آرہے ہیں مستزاد سکولوں کی مرمت اور فنڈز ہڑپ ہونے سے رہی سہی کسر بھی پوری ہو جاتی ہے بہرحال ان عوامل اور امور سے قطع نظر میرہ کچوڑی کے پرائمری سکول کی عمارت کی حالت اس قابل نہیں کہ بچوں کو یہاں تعلیم دی جائے بچوں کی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا جس کا تقاضا ہے کہ محولہ سکول اس وقت تک بند کیا جائے جب تک ماہرین کی ٹیم عمارت کا معائنہ کرکے اس حوالے سے اپنی سفارشات نہ دیں اس وقت تک طلبہ کو کسی متبادل جگہ بٹھانے کا انتظام کیاجائے ۔
ناقابل برداشت
محکمہ بلدیات کے سینئر افسران کے خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے بھیجی جانے والی 37تحقیقات کو فائلوں میں دبا دینے کا عمل ناقابل قبول ہے۔ جس پر صوبائی حکومت کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر اندر پیش رفت طلب کرنے کا عمل احسن ہے اخباری اطلاعات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور لوکل کونسل بورڈ سمیت ڈائریکٹوریٹ کے افسران کے خلاف 37تحقیقات صوبائی حکومت کو بھیجی گئی تھیں تاہم ان تحقیقات پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے ۔احتساب کے عمل کو شروع کرنے میں تاخیر ہی اس امر پر دال ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اور متعلقہ افسران احتساب سے بچنے کی تگ و دو میں ہیں۔ شفاف احتساب کاتقاضا ہے کہ ان عناصر کے خلاف جلد سے جلد تحقیقات اور ضروری کارروائی کا آغاز کیاجائے ۔

مزید پڑھیں:  بزرگوں اور ضعیفوں کی نفسیاتی اذیت